افغان/4اگسٹ (ایجنسی) افغانستان میں بدلاؤ کی آہٹ بھی سننے کو مل رہی ہے. ویسے تو اس ملک میں خواتین کے نام لینے کا چلن نہیں ہے. ان کے کسی کی بیگم، بہن، بیٹی یا ماں کے طور پر ایک ہی خطاب کیا جاتا ہے. اس صورت میں خاص بات یہ ہے کہ افغان معاشرے میں خواتین کا نام لینا ایک طرح سے غصہ ظاہر کرنا سمجھا جاتا ہے اور کبھی کبھار اس کو ذلت کے طور پر بھی لیا جاتا ہے. اب اس کے خلاف افغانی خواتین نے آواز اٹھانی شروع کردی ہے. وہ چاہتی ہیں کہ وہ اپنے نام سے جانی پہچانی جائیں.
خبر رساں ادارے رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق، افغان قانون کے تحت پیدائش سرٹیفکیٹ میں ماں کا نام بھی درج نہیں ہوتا ہے. ان سب کے خلاف تبدیلی کا مطالبہ افغان معاشرے کے اندر ہی اٹھی ہے. سوشل میڈیا میں افغانستان کی خواتین سماجی کارکنوں نے
#WhereIsMyName سے ایک مہم شروع کی ہے. اس مہم کے ذریعے خواتین اس نظام میں تبدیلی کا مطالبہ کر رہی ہیں. ان کا کہنا ہے کہ ان کو نام سے خطاب کیا جانا چاہئے. گزشتہ دنوں شروع ہوئے اس هیش ٹیگ مہم کا استعمال 1000 سے بھی زیادہ بار کیا جا چکا ہے.
اس مہم سے منسلک خواتین سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ افغانستان میں خواتین کے نام لینے کے معاملے میں ایسی قدامت سوچ ہے کہ وہ گمنامی میں ہی زندگی بسر کرتی ہیں. یہاں تک کہ جنازہ کے وقت بھی خواتین کا نام نہیں لیا جاتا اور قبر کے پتھر پر بھی ان کا نام نہیں لکھوایا جاتا، اس لیے وہ موت کے بعد بھی گمنام ہی رہتی ہیں.
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دو دہائیوں سے افغانستان جنگ کا دکھ اور طالبان کے بحران کا شکار ہے. امریکی فوجوں نے یہاں طالبان کی حکومت کو تو ختم کر دیا لیکن اس کا اثر اب بھی موجود ہے.