نئی دہلی، 3 فروری (یو این آئی) حکومت نے آج کہا کہ عدالتوں میں ججوں کی تقرری میں کوئی ریزرویشن نظام نہیں ہے لیکن وہ چاہتی ہے کہ ان عہدوں پر تقرری کی سفارش کرتے وقت خواتین ، درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل سے تعلق رکھنے والے افراد کو ترجیح دی جانی چاہیے ۔
قانون اور انصاف کے وزیر کرن رجیجو نے جمعرات کو راجیہ سبھا میں ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ سپریم کورٹ میں ججوں کے 34 منظور شدہ عہدوں میں سے چار اور ہائی کورٹس میں 1019 عہدوں میں سے 83 خواتین جج
ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ججوں کی تقرری میں ریزرویشن سسٹم التزام نہیں ہے لیکن حکومت چاہتی ہے کہ جب بھی کالجیم ججوں کی تقرری کے سلسلے میں سفارشات پیش کرے تو اسے خواتین، درج فہرست ذات و قبائل کو ترجیح دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ تمام طبقات کو نمائندگی دینے کی خاطر حکومت یہ ارادہ رکھتی ہے۔
مسٹر رجیجو نے واضح کیا کہ ساتھ ہی حکومت کا یہ بھی مانناہے کہ جج کے عہدہ پر تقرری کے وقت تمام قابلیت اور معیارات کو مدنظر رکھتے ہوئے صرف موزوں شخص کی ہی تقرری کی جانی چاہیے۔