مہاراشٹرا کے بی جے ارکان پارلیمنٹ کو مرکزی حکومت کی غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف آواز اٹھانے کا مشورہ!
ممبئی 24 مارچ (یو این آئی)ممبئی کے سابق پولیس کمشنر پرمبیر سنگھ کی جانب سے ریاستی وزیر داخلہ انیل دیشمکھ پر لگائے گئے الزامات اور انکے تبادلے کو لیکر مہاراشٹرا میں حزب اختلاف بی جے پی اور حزب اقتدارحلیف جماعتوں کے درمیان تیکھی نوک جھونک ، تنقید اور الزام تراشیوں کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔ اور مخالفین نے ادھو ٹھاکرےحکومت کو نشانہ بنایا ہوا ہے۔ جس پر آج شیو سینا کے ترجمان مراٹھی اخبار 'سامنا' نے اپنے اداریہ میں بی جے پی پرکڑی تنقید کرتے ہوئے، گجرات کے سینئر پولیس افسران سنجیو بھٹ اور شرما نیز یو پی کے ایک اعلیٰ افسر ویبھؤ کرشنا کا حوالہ دیتے ہوئے طنزیہ انداز میں سوال اٹھایاہےکہ،ان افسران نے جو
سوالات اٹھائے تھے اس پر کیا کارروائی ہوئی۔ "پرمبیر سنگھ کے معاملےکو لیکر ' پھدکنے' والے بی جے پی کے ورکرس کو بتانا چاہئے کہ یوگی حکومت کے محکمہ داخلہ کو بے نقاب کرنے والے خط پر مرکزی محکمہ داخلہ نے کیا کارروائی کی ہے"؟
مہاراشٹرا میں حزب اختلاف کی چیخ پکار اور الزام تراشیوں کو ریاست مہاراشٹرا کو بدنام کرنے اور یہاں صدر راج کے نفاذ کے لیے راہیں ہموار کرنے کی ایک سازش اور اسے لنگڑے گھوڑوں کی مدد سے ریس جیتنے کی ناکام کوشش قرار دیتے یوئے اخبار نے لکھا کہ ، "پرمبیر سنگھ نے اپنے خط میں جو الزامات لگائے ہیں وہ سنگین ہیں اور ان کی تحقیقات ہونی چاہئے ، لیکن بی جے پی کی پیاری ریاست گجرات میں حکمرانوں کے خلاف سینئر پولیس افسران سنجیو بھٹ اور شرما نے جو الزامات لگائے وہ بھی چونکا دینے والے ہیں ۔ اس پر ایکشن لیا گیا ہے؟ "