پولیس نے کئی دنوں بعد ملزمین کی گرفتاری کا اعلان کیا‘ جوڑے نے مذاق کہہ کر بچ نکلنے کی کوشش کی
ریاض۔جب بھی مسلمانوں کے سامنے شہر مکہ کا ذکر کیاجاتا ہے تو ان کی نگاہوں کے سامنے خانہ کعبہ کی وہ عمارت آجاتی ہے جو اس روئے زمین پر نے صرف اولین خانہ خدا ہے بلکہ مسلمانوں کے لئے ایسا مقام اتصال بھی ہے جہاں وہ کسی رنگ‘ نسل ‘ مسلک‘ اور قومیت کے پروا کئے بغیر ایک دوسرے کے ساتھ بھائی چارگی اور اتحاد کے ساتھ کھڑا ہوتے ہیں ‘ تاہم سعودی عرب کے والی عہدمحمد بن سلمان کی جانب سے سیاسی مقاصد کے لئے اسلام کو اعتدال اور انتہا پسندی کے خانے میں رکھنے کا نتیجہ ہے کہ ا س بابرکت شہر میں اب کھلے عام ہم جنس شادی کا بھی مظاہرہ ہورہا ہے۔
اطلاع کے مطابق سعودی عرب میں ہم جنس شادی کے ویڈیو کے سوشیل میڈیا پر وائر ل ہونے اور سعودی عرب کے عوام کی جانب سے غم وغصے کے زبردست اظہار کے کئی دن بعد حکام نے اعلان کیا ہے کہ ان لوگوں کو گرفتار کرلیاگیا ہے جو ہم جنسی کی شادی کی تقریب میں شامل تھے۔اردیت گورنری میں جہاں گذشتہ ہفتے ہم جنسی کی شادی کی تقریب ہوئی ‘ مکہ پولیس نے زبردست ہنگامہ آرائی کے بعد ان افراد
کی گرفتاری کا اعلان کیا ہے۔
سوشیل میڈیا پر وائرل ہورہے ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک نوجوان خاتون کا لباس پہنے ہوئے ہے اور اپنے متعدد ساتھیوں کے ساتھ تقریب میں داخل ہوتا ہے ۔ بتایاجاتا ہے کہ تقریب ایک ریزارٹ میں منعقد ہوئی۔ اس تقریب میں شامل ہونے والے ایک شخص نے پولیس کو بتایا کہ اسے یہ دیکھ کر حیرانی ہوئی۔پولیس نے کہاہے کہ شناخت کے بعد ان افراد کو گرفتار کرلیاگیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب میں ہم جنس پرستی کے خلاف سخت قوانین ہیں جن میں کوڑیمارنے قید یا سزائے موت شامل ہیں۔سعودی عرب کے باشندوں نے اس ہم جنس شادی کا ویڈیو کے وائر ل ہونے کے پر سخت غم وغصہ کا اظہار کرتے ہوئے اس کے لئے مغربی اثر کو مورد الزام ٹھرایا ۔ دوسری طرف پولیس نے ایک دیگر بیان جاری کرکے کہاہے کہ ’مذکورہ تقریب میں ہم جنس شادی کا واقعہ محض مذاق تھا‘۔لیکن پولیس کی اس وضاحت کو عوام قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔
سوشیل میڈیا پر محمد بن سلمان کے خلاف سخت تبصرے کئے جارہے ہیں اور کہاجارہا ہے کہ محمد بن سلمان کی قیادت میں یہ ایک نیا سعودی عرب ہے۔