لکھنو:17جون(یواین آئی) حکمران جماعت کے خلاف بڑھتی اینٹی انکمبینسی،بی ایس پی یسے اراکین اسمبلی کا اخراج،اور اپنے لئے آسان راہ ڈھونڈھتے باغیوں کے درمیان سیاسی پارٹیوں نے یوپی اسمبلی انتخابات:2022 کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔
کورونا پابندیوں میں نرمی کے ساتھ ساتھ سیاسی سرگرمیوں میں یومیہ شدت آتی دکھائی دے رہی ہے۔
ریاستی اسمبلی میں مین اپوزیشن و مسلسل تین شکستوں(لوک سبھا انتخابات۔2014،اسمبلی انتخابات۔2017،لوک سبھا انتخابات۔2019) کا سامنا کرنے والی سماج وادی پارٹی پوری دل جمعی اور سخت محنت کے ساتھ اپنے آپ کو نئے انداز میں پیش کرنے کو کوشاں ہے۔
سال 2017 کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کے ساتھ اور 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں بہوجن سماج
پارٹی(بی ایس پی) و راشٹریہ لوک دل(آر ایل ڈی) کے ساتھ اتحاد کے تلخ تجربات کے بعد پارٹی اب اس ضمن میں کافی حساس وہوش باش نظر آنے لگی ہے۔
پارٹی نے بڑی پارٹیوں کے ساتھ کسی بھی قسم کے سیاسی اتحاد کو سرے سے خارج کرتے ہوئے اس بار اسمبلی انتخابات میں چھوٹی چھوٹی پارٹیوں کا ایک مجموعہ تیار کر کے انتخابی میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا ہے۔ایس پی نے جاٹ سماج کے اندر اثر و رسوخ رکھنے والی راشٹریہ لوک دل سے پہلے ہی اتحاد کرلیاہے۔
آر ایل ڈی کے نومنتخب صدر جیت چودھری نے اس بات کو واضح کردیا ہے کہ ان کی پارٹی سماج وادی پارٹی کے ساتھ اتحاد کر کے انتخابی میدان میں اترے گی۔نتیجے میں مغربی یوپی میں جاٹ سماج کے لوگوں نے پنچایت انتخابات میں ایس پی امیدواروں کی کھل کر حمایت کی ہے۔