ذرائع:
سعودی عرب نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات اس وقت تک بحال نہیں کرے گا جب تک 1967 کی سرحدوں کے تحت ایک علاحدہ فلسطینی ریاست قائم نہیں ہو جاتی۔
فلسطین کے معاملے پر اپنے پرانے موقف کو دہراتے ہوئے سعودی عرب نے چہارشنبہ کو یہ بھی کہا کہ مشرقی یروشلم اس کا دارالحکومت ہونا چاہیے۔
چہارشنبہ کو سعودی عرب کی وزارت خارجہ کا یہ ردعمل امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کے بیان کے بعد سامنے آیا ہے۔
جان کربی نے اپنے بیان میں عندیہ دیا تھا کہ غزہ جنگ کے باوجود سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کی جانب بات چیت جاری ہے۔
سعودی وزارت خارجہ کا یہ ردعمل ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے درمیان ریاض میں ہونے والی بات چیت کے دو روز بعد
سامنے آیا ہے۔ اس ردعمل کو مشرق وسطیٰ کے ذرائع ابلاغ میں اچھارد عمل حاصل ہورہاہے۔
چہارشنبہ کی صبح سعودی وزارت خارجہ نے اس حوالے سے ایک تفصیلی بیان جاری کیا جس میں سعودی عرب کے 'غیر تبدیل شدہ موقف' کا اعادہ کیا گیا ہے۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک سفارتی تعلقات قائم نہیں کرے گا جب تک آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم نہیں کیا جاتا۔
ساتھ ہی سعودی عرب نے یہ شرط بھی دہرائی ہے کہ اس فلسطینی ریاست کی حدود 1967 کی سرحدوں کے مطابق ہونی چاہئیں اور مشرقی یروشلم اس کا دارالحکومت ہونا چاہیے۔
یہ بیان سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر سعودی عرب کی وزارت خارجہ کے ہینڈل سے جاری کیا گیا ہے۔
سعودی عرب نے کہا ہے کہ یہ مسئلہ عرب اسرائیل امن کوششوں کے سلسلے میں امریکہ کے ساتھ سعودی عرب کی بات چیت کے دوران زیر بحث آیا۔