نئی دہلی، 27جنوری (یو این آئی) قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامیہ اور شاہین باغ میں جاری مظاہرے میں شریک ہوکر طلبہ اور طالبات اپنے فن کا مظاہرہ کرکے قومی شہریت (ترمیمی) قانون کی مخالفت کر رہے ہیں ان میں سے ایک فائن آرٹ کی سابق طالبہ دیپانجنا،بی اے سکینڈ ایرکی طالبہ اریبہ خاں اور اذکا علی خاں ہیں۔
دیپانجنا جامعہ ملیہ اسلامیہ کے گیٹ نمبر چار کی دیوار وپر شاہین باغ کی دبنگ دادیوں کی پینٹنگ بنارہی ہیں۔ یو این آئی اردو سروس کے سوال پر انہوں نے کہاکہ احتجاج کی علامت بن چکی شاہین باغ کی دبنگ دادیوں کی پیٹنگ بناکر قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جو لوگ اس قانون کو مسلمانوں کا مسئلہ سمجھتے ہیں وہ غلط ہیں اور یہ قانون ہم سب کے خلاف ہے۔ اسی لئے بڑی تعداد میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کی سابق ہندو طلبہ و طالبات نہ صرف مظاہرے میں شریک ہورہے ہیں بلکہ نئے طریقے سے احتجاج کرکے اپنی بات حکومت تک پہنچانا چاہتے ہیں۔
اسی طرح روڈ پر پیٹنگ بنانے والی اور مختلف
نعروں کو لکھنے والی دو طالبہ اریبہ خاں اور اذکا علی خاں نے بتایا کہ حکومت ایسا قانون لیکر آئی ہے جس کی وجہ سے ہم لوگوں کو سڑکوں پر نکلنا پڑا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے ہم لوگوں کو مجبور کیا ہے ہم سڑکوں پر نکلیں۔ دونوں طالبات نے کہاکہ اگر ہم لوگ اس وقت اس قانون کے خلاف سڑکوں پر آکر مخالفت نہیں کی تو ہمیں حراستی کیمپ میں رہنا ہوگا اور حراستی کیمپ میں مرنے سے بہتر ہے کہ ہم سڑکوں پر احتجاج کرتے ہوئے مرجائیں۔ نعرے لکھے جانے کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ مظلومیت کی علامت جے این یو کی طلبہ یونین صدر آئشی گھوش اور جامعہ کی احتجاج کی علامت عائشہ کے مجسمہ پر یہ نعرے چپکائے جائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ آزادی کی تحریک کے دوران جس طرح مجاہدین آزادی کے نام لکھے گئے ہیں اسی طرح ہم احتجاج کرنے والوں کا بھی نام لکھا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہم اس ملک کے شہری ہیں اور ہم سے ہی شہریت کے ثبوت مانگا جارہا ہے۔ یہ چیزیں ہم لوگ برداشت نہیں کرسکتے۔اس کے علاوہ مختلف طلبہ و طالبات نے اپنے فنی نمونے سے جامعہ کی دیوار اور مظاہرہ گاہ اور اس کے آس پاس کی سڑکوں کو قابل دید بنادیا ہے۔