جنیوا/11اگست(ایجنسی) اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی کمیٹی نے انکشاف کیا ہے کہ اُسے بہت سی مصدقہ رپورٹیں موصول ہوئی ہیں کہ چین میں Uighur Muslims اویغور اقلیت کے تقریبا دس لاکھ افراد کو ایک بہت بڑے خفیہ حراستی کیمپ نما مقام پر تحویل میں رکھا گیا۔
اقوام متحدہ میں نسلی امتیاز کے خاتمے سے متعلق کمیٹی کی رکن جائے مکڈوجل نے جمعے کے روز بتایا کہ چین میں اویغور اور مسلم اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے دس لاکھ کے قریب افراد کو ملک کے مغرب میں واقع خود مختار علاقے شنکیانگ میں "سیاسی نظریے کی جبری تلقین" کے کیمپوں میں داخل
ہونے پر مجبور کیا گیا۔
خاتون رکن نے بتایا کہ "ہمیں اس بارے میں موصول ہونے والی باوثوق رپورٹوں نے گہری تشویش میں مبتلا کر دیا ہےکہ چین نے اویغور کے خود مختار علاقے کو ایک بہت بڑے تربیتی کیمپ جیسی شکل دے دی ہے اور مذہبی شدت پسندی کے انسداد کے نام پر اس علاقے کو "No Rights Zone" شمار کر کے اسے مکمل طور پر مخفی رکھا گیا ہے"۔
چین کا کہنا ہے کہ شنکیانگ کے علاقے کو اسلامی شدت پسندوں اور علاحدگی پسندوں کا سامنا ہے جو حملوں اور مسلم اکثریتی اقلیت اویغور کے بیچ کشیدگی بھڑکانے کی سازش پر عمل پیرا ہیں۔