دبئی/9جولائی(ایجنسی) اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل نے زیرحراست تُرک خاتون سیاح پر دہشت گرد تنظیم سے وابستگی اور صہیونی ریاست کو خطرے میں ڈالنے میں کے الزام میں فرد جرم عاید کرنے کی تیاریاں شروع کی ہیں۔ دوسری جانب خاتون سیاح کی گرفتاری اور اس کے خلاف مقدمہ پر ترکی اور اسرائیل کے درمیان تعلقات میں مزید تناؤ سامنے آیا ہے۔
تُرک خاتون شہری ایبرو اوزکان کو اسرائیلی فوج نے گیارہ جون 2018ء کو اللد ہوائی اڈے سے استنبول جاتے ہوئے حراست
میں لے لیا تھا۔
27 سالہ اوزکان کو خفیہ ادارے "شاباک" کے اہلکاروں نے حراست میں لیا جس کے بعد اس کے خلاف مشکوک انداز میں ٹرائل شروع کردیا گیا تھا۔ اوزکان کے وکیل کا عمارہ خمیسی نے"رائٹرز" کو بتایا کہ ان کی موکلہ کو حراست کے عرصے میں اپنے وکیل سے ملنے اور ترکی میں بات چیت کرنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکام اوزکان پر بے بنیاد مقدمہ چلا رہے ہیں۔ اس پر عاید الزام میں کہا گیا ہے کہ اوزکان نے قیمتی عطر کی پانچ بوتلیں اسمگل کی تھیں جنہیں فروخت کرکے وہ رقم حماس کو دینا چاہتی تھی۔