بیروت۔ ترکی کی جانب سے کی گئی فائرنگ اور ہوائی حملوں میں شام کے عفرین علاقے میں واقع جاندرس شہر میں 13 افراد کی موت ہو گئی۔ جنگ پر نگرانی رکھنے والے ایک گروپ نے مرنے والوں کی تعداد 22 ہونے کا دعوی کیا ہے۔ كردش ملیشیا نے اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ ترکی کی جانب سے کل یہ حملہ کیا گیا۔ وائی پی جی کو دہشت گرد تنظیم اور كردش دہشت گردی کا توسیع ماننے والے ترکی نے جنوری سے عفرین علاقے میں اس تنظیم کو باہر نکالنے کے لئے مہم شروع کی ہوئی ہے۔
شامی كردش وائی پی جی ملیشیا کے ترجمان روزهاٹ روز نے بتایا’’حملوں میں تین بچوں سمیت 13 افراد ہلاک ہو گئے‘‘۔اس نے بتایا کہ راجو گاؤں اور علاقے کے اہم شہر عفرین کے درمیان کی گئی
ترکی کی بمباری میں 22 شہری زخمی ہو گئے۔ برطانیہ واقع مانیٹرنگ گروپ سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا کہ ترکی کے زبردست فضائی حملہ میں 17 افراد ہلاک اور 92 دیگر زخمی ہو گئے تھے۔ بہت سے لوگ ملبے کے نیچے دبے ہیں جس سے ہلاک شدگان کی تعداد بڑھنے کا امکان ہے۔
ترکی شمال مغربی شام کے عفرین علاقے میں اپنی مہم کے دوران عام شہریوں کو مارے جانے سے صاف انکار کرتا رہا ہے۔ انقرہ میں ترکی کے نائب وزیر اعظم اور حکومت کے اہم ترجمان بكير بوزداگ نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ ترکی شام میں شہریوں کو نقصان نہیں پہنچا رہا ہے۔ انہوں نے اس سلسلہ میں لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ترکی فوج شہریوں اور دہشت گردوں کے درمیان فرق کرنے کی اہل ہے۔