تل ابیب۔ امریکہ کے نائب صدر مائیک پینس نے کہا ہے کہ 2019 کے آخر تک امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کر دیا جائے گا۔ مائیک پینس نے یہ بات اسرائیل کے دورے کے دوران اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران کہی۔ جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ دسمبر میں یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے اور امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا تو اس وقت اندازہ لگایا جا رہا تھا کہ سفارتخانہ اتنی جلدی منتقل نہیں کیا جائے گا۔
تقریر کے دوران اسرائیلی پارلیمنٹ کے عرب ممبران نے ’یروشلم فلسطین کا
دارالحکومت‘ کے بینرز کے ساتھ احتجاج کیا جس کے باعث امریکی نائب صدر کو تقریر روکنی پڑی۔ اس احتجاج کے جواب میں مائیک پینس نے مسکراتے ہوئے کہا کہ’ ’یہ بہت اچھی بات ہے کہ میں جمہوری نظام سے خطاب کر رہا ہوں‘‘۔
امریکی نائب صدر سے ملنے کے بجائے فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس بروسیلز روانہ ہو گئے جہاں انھوں نے یوروپی یونین سے استدعا کی کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا جائے۔ امریکی نائب صدر نے تقریر میں کہا’ ’ہم فلسطینی قیادت سے استدعا کرتے ہیں کہ مذاکرات کی میز پر دوبارہ آئیں۔ امن صرف مذاکرات کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔‘‘