رملہ۔ فلسطین کی مرکزی کونسل نے ایکزیکیٹو کمیٹی کو اسرائیل کو تسلیم کرنے کا فیصلہ معطل کرنے کا اختیارسونپا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کونسل نے اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کے خلاف ہر طرح کی جدوجہد کا اعلان کیاہے اور کہاہے کہ فلسطینی کسی صورت میں اسرائیل کو ایک یہودی ریاست کے طور پر تسلیم نہیں کریں گے۔ کونسل نے اسرائیل کے ساتھ ہر طرح کا سکیورٹی تعاون ختم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔
اتوار اور پیر کو رملہ میں جاری رہنے والے فلسطینی مرکز ی قیادت پر مشتمل فلسطینی کونسل کے اجلاس میں کئی اہم اعلانات اور فیصلے کیے گئے۔اجلاس کے اہم فیصلے درج ذیل ہیں ۔ اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ عبوری دور میں طے پانے والے تمام معاہدوں بالخصوص اوسلو معاہدہ ‘ اعلان قاہرہ اور واشنگٹن معاہدہ غیر موثر ہوچکے ہیں۔
ان پر عمل درآمد اور ان کی پابندی نہیں کی گئی‘ اس لئے اب ان کا کوئی عملی وجود نہیں رہا ہے ۔ فلسطین کی مرکزی کونسل نے عالمی برادری پر فلسطین کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے پر زوردیا۔کونسل نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی اساس پر فلسطین پر اسرائیل کے قبضے کے خاتمہ آزاد فلسطینی مملکت کے قیام‘ مشرقی بیت المقدس کو فلسطین کا دارلحکومت بنائے جانے او راسرائیل کو 1967کی
جنگ سے پہلے والی اپوزیشن پر لے جانے پر زوردیاگیا ۔
کونسل نے تنظیم آزادی فلسطین پی ایل او کی انتظامی کمیٹی کو اسرائیل کو تسلیم کرنے کافیصلہ واپس لینے کا بھی اختیار دیا ہے اور سفارش کی ہے کہ جب تک اسرائیل 1967کی حدود میںآزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرتے ہوئے القدس کو فلسطینی درالحکومت تسلیم اور یہودی آبادکاری نہیں روکتا تب تک اسرائیل کو تسلیم نہ کیاجائے۔ فلسطینی کونسل نے اسرائیل کے ساتھ ہر طرح کے سکیورٹی تعاون کو ختم کرنے او رپیرس میں طئے پائے اقتصادی معاہدہ کو حتم کرنے پر زوردیا گیا۔
اجلاس میں پی ایل او کی انتظامی کمیٹی پر زوردیاگیا کہ وہ آزادانہ قومی اقتصادی پالیسی بنانے کے ساتھ فلسطین کے تمام اداروں کو اس پر عمل درآمد کا پابند بنائے تاکہ اسرائیل پر معاشی اور اقتصادی انحصار کا سلسلہ ختم کیاجاسکے۔ اجلاس کے اختتام پر جاری کردہ اعلامیہ میں کہاگیا کہ فلسطینی اتھاریٹی یہودی کالونیوں کے بائیکاٹ اور استعماری پالیسی کے خلاف عالمی برداری کے ساتھ مل کر کام کرے او رعالمی برادری کو اس بات پر قائل کرے کہ 1967کی جنگ میں قبضے میں لیے گئے فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کے تمام اقدامات غیرقانونی ہیں۔