نئی دہلی، 13 جون (یو این آئي) دہلی میں کورونا وائرس کی مسلسل ابتر ہوتی ہوئي صورتحال اور اسپتالوں میں مریضوں کو علاج کے لئے درپیش مشکلات کے باوجود، سیاست کا کھیل جاری ہے، جہاں عام آدمی پارٹی (اے اے پی) اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈران ایک دوسرے پر الزام لگانے کا کوئی موقع نہیں چھوڑ رہے ہیں۔
جون کے مہینے میں دہلی میں کورونا وائرس کے معاملوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ جمعہ کے روز دہلی میں کورونا وائرس کے ریکارڈ 2137 معاملے سامنے آئے اور 129 مریضوں کی موت ہوئی ہے۔ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے دارالحکومت میں کورونا وائرس کی صورتحال پر حکومت کو سخت پھٹکار بھی لگائی ہے۔
دہلی میں ہونے والی کورونا کی جانچ کم ہونے پر سپریم کورٹ نے سرزنش کے بعد وزیر صحت ستیندر جین نے ہفتہ کے روز کہا کہ اگر آپ کورونا وائرس کے ٹیسٹ میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں تو پہلے آپ کو انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) سے اجازت لینی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ
حکومت کونسل کی ہدایات کو نظرانداز نہیں کرسکتی۔ کونسل نے جو شرطیں لگا رکھی ہيں انہیں کے مطابق ملک بھر میں جانچ کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ زیادہ کرنے کے لیے مرکزی حکومت کو کونسل سے ٹیسٹنگ کی رہنما ہدایات میں تبدیلی لانے کے لئے کہنا چاہئے، تاکہ جو بھی ضروری سمجھے وہ جانچ کراسکے۔
دہلی حکومت کے لوک نائک جئے پرکاش نارائن اسپتال (ایل این جے پی) میں مریضوں کی قابل رحم حالت کی ویڈیو کچھ ٹیلی ویژن چینلوں پر نشر ہونے پر سپریم کورٹ کی جانب سے حکومت کی سرزنش کے پس منظر میں مسٹر جین نے کہا کہ عارضی کارکن کی یہ ویڈیو حکومت کو جان بوجھ کر بدنام کرنے کے لیے بنائی گئی تھی۔ ٹھیکے پر کام کرنے والے اس ملازم کو معطل کردیا گیا ہے۔
دہلی بی جے پی کے صدر آدیش گپتا نے مسٹر ستیندر جین کے بیان پر یو این آئي سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو سیاسی الزام تراشی کے بجائے حقیقت کو سمجھ کر زمینی سطح پر اترنا چاہئے اور مریضوں کی مشکلات دور کرنے پر توجہ دینی چاہئے۔