لکھنؤ/15ڈسمبر(ایجنسی) مرکزی حکومت موسم سرما کے رواں اجلاس میں 14 نئے بل کو منظوری کے لئے پیش کرنے جارہی ہے. امید کی جارہی ہے کی ان میں ایک بار میں تین طلاق کہنے پرسزا اور معاوضے کے دینے کو لازمی بنانے والا بل بھی پیش کیا جائے گا.
حالانکہ بل کیسا ہوگا کسی کو نہیں معلوم، مگر اس پر بحث شروع گئی. مسلم فرقے میں مردوں کی بالادستی کے حامی اس کو اسلام اور شریعت میں دخل مان رہے ہیں، تو مسلم خواتین کی کافی بڑی تعداد اس کا کھلے دل سے خیرمقدم کر رہی ہے. اسلامی اسکالر نائش حسن نے کہا یہ بل مسلم خواتین کی محنت کے نتیجہ میں آیا ہے، میں ان کو مبارکباد پیش کرتی ہوں. نائش نے کہا ہم سماجی انصاف پر مبنی کسی بھی انصاف پسند قانون کا استقبال کریں گے.
18px;="" text-align:="" start;"="">انہوں نے کہا برٹش انڈیا کے وقت تیار کیا گیا 1937 شریعت اپلیکیشن ایکٹ عورت مخالف تھا. جب یہ ایکٹ بنا تھا، تب اس وقت کے اسلام اور شریعت کے ماہرین نے وعدہ کیا تھا کی اس کو بہتر بنایا جائے گا، مگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے. نائش نے مانگ کی کہ مسلم فیملی لا کو قانون کی شکل میں لایا جائے . ظ
بی جے پی لیڈر رومانا صدیقی نے کہا کی وہ اس بل کا خیرمقدم کرتی ہیں اور امید کرتی ہیں کی بل کو سزا اور معاوضے کی گنجائش بھی ہوگی. ال انڈیا مسلمان خواتین پرسنلا بورڈ کی صدر شائستہ عنبر نے اس بل کا خیرمقدم کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ہندو میرج ایکٹ کی طرح آرٹیکل 14 کو بنیاد بناتے ہوئے مسلم میرج کوکو بھی قانونی شکل دی جانی چاہئے .شائستہ عنبر نے مطالبہ کیا کہ نکاح نامے کا رجسٹریشن بھی ہو نا چاہئے۔