لکھنؤ:17دسمبر(یواین آئی) رام مندربابری مسجد متنازع زمین پر سپریم کورٹ کے فیصلے اور اس کے بعد رام مندر کی تعمیر کے لئے تمام کاروائیاں مکمل ہونے کے بعد مسجد کے عوض میں ایودھیا میں ہی فراہم کی گئی 5ایکڑ زمین پر مسجد و دیگر رفاہی تعمیرات کے لئے 26جنوری کو سنگ بنیاد رکھے جانے کے قوی امکانات ہیں ۔ اس تعلق سے حتمی خاکے کا اعلان 19دسمبر کو کیا جائے گا۔
کورٹ کی جانب سے فراہم کی گئی زمین پر تعمیرات کے لئے تشکیل دئیے گئے انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن کے ترجمان اطہر حسین نے بتایاکہ 'ٹرسٹ نے یوم جمہوریہ 26جنوری 2021 کو ایودھیا میں مسجد کی سنگ بنیاد رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کیونکہ اسی دن سات دہائی قبل ہمارا آئین وجود میں آیا تھا۔
مسٹر اختر نے بتایا کہ مسجد کا رقبہ اتنا وسیع ہوگاکہ اس میں ایک وقت میں
2ہزار افراد نماز باجماعت ادائیگی کرسکیں۔اس کا ڈھانہ گول ہوگا۔انہوں نے واضح کیا کہ نئی مسجد بابری مسجد سےبڑی ہوگی لیکن اس کا ڈھانچہ بابری مسجد کے مماثل نہیں ہوگا۔مسجد کے احاطے میں اسپتال ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے نبی آخرالزماں نے 14سو سال پہلے جو تعلیمات ہمیں دی تھیں اس کے عین مطابق خدمت خلق کے جذبے سے کام کیا جائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ بابری مسجد۔رام مندر متنازع اراضی ملکیت معاملے میں 9نومبر 2019 کو اپنا فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے متنازع زمین کو رام مندر کے حوالے کرنے اور مرکزی حکومت کو مسجد کی تعمیر کے لئے سنی وقف بورڈ کو پانچ ایکڑ زمین دستیاب کرانے کا حکم دیا تھا۔عدالت عظمی کے اس حکم کے عملدرآمد پر یوپی کی ریاستی حکومت نے اجودھیا کی سوہاول تحصیل کے دھنی پور گاؤں میں 5ایکر زمین فراہم کی ہے۔