نئی دہلی ، 3 مئی ( یواین آئی) سپریم کورٹ نے پیر کو کہا کہ میڈیا کو عدالتوں میں زبانی تبصرے کی رپورٹنگ سے روکا نہیں جاسکتا کیونکہ یہ عدالتی عمل اور عوامی مفاد میں ہے ، ساتھ ہی عدالتوں کے سخت تبصرے کو ’کڑوی دوا کی ’گھونٹ‘ کے طور پر لیا جانا چاہئے جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس ایم آر شاہ پر مشتمل ڈویژن بنچ نے مدراس ہائی کورٹ کے حالیہ ریمارکس کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست کی سماعت کے دوران یہ ریمارکس دیئے۔ عدالت نے اس کیس میں فیصلہ بھی محفوظ کرلیا۔
مدراس
ہائی کورٹ نے حال ہی میں ریمارکس دیئے تھے کہ کورونا کی دوسری لہر کے لئے الیکشن کمیشن خود ذمہ دار ہے اور اس کے افسران کو قتل کے الزام میں قانونی چارہ جوئی کی جانی چاہئے۔
جسٹس چندرچوڑ نے کہا ’’ہم سمجھتے ہیں کہ آپ قتل کے الزام سے پریشان ہیں۔ اگر میں اپنے بارے میں بات کروں تو میں اس طرح کے ریمارکس نہیں دیتا ، لیکن لوگوں کے حقوق کے تحفظ میں ہائی کورٹ کا بڑا کردار ہے۔
جسٹس شاہ نے کہا کہ ہائی کورٹ کا تبصرہ اسی طرح لیا جانا چاہئے جس طرح کسی ڈاکٹر کی کڑوی دوا لی جاتی ہے۔