نئی دہلی 30جنوری (یو این آئی) الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بینچ کی ہدایت پر لو جہاد کے نام پر گرفتار دس ملزمین کی غیر قانونی گرفتاری کے خلاف دفعہ 482 کے تحت داخل کی گئی عرضی پر یکم فروری کوسماعت متوقع ہے۔ یہ اطلاع جمعیۃ علماء ہند نے جاری کردہ ریلیز میں دی ہے۔
واضح رہے کہ اترپردیش کے سیتا پور شہر سے لوجہادکے نام پر گرفتار دس ملزمین جس میں دو خاتون بھی شامل ہیں کومقدمہ سے ڈسچارج کرنے والی عرضداشت جمعیۃ علمائے ہند نے کریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 482 کے تحت داخل کی تھی۔ اس معاملے میں گذشتہ 21جنوری کی سماعت کے دوران الہ آبادہائی کورٹ کی لکھنؤ بینچ کے جسٹس راجیو سنہا اور جسٹس راجیو سنگھ نے دفاعی وکلاء کو حکم دیا تھاکہ وہ کریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 482 کے تحت پٹیشن داخل کریں جس کے بعد وکلاء عارف علی اور فرقان خان نے ہائی کورٹ
میں پٹیشن داخل کردی ہے جس پر یکم فروری کو سماعت ہوسکتی ہے۔
عرضداشت میں تحریر کیا گیا ہے کہ گرفتار شدگان شمشاد احمد، رفیق اسماعیل، جنید شاکر علی،محمد عقیل منصوری، اسرائیل ابراہیم، معین الدین ابراہیم، میکائیل ابراہیم، جنت الا براہیم، افسری بانو اسرائیل عثمان بقرعیدی کے خلاف قائم مقدمہ غیر آئینی بنیادوں پر بناہوا ہے لہذ ا سے ختم کیاجائے۔
عرضداشت میں مزید تحریر کیا گیا ہیکہ لو جہاد کو غیرقانونی قرار دینے والے قانون کا سہارا لیکر اتر پردیش پولس مسلمانوں کو پریشان کررہی ہے اور انہیں جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیلا جارہا ہے جس کی ایک مثال یہ مقدمہ بھی ہے جس میں مسلم لڑکے کے والدین، قریبی رشتہ داروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ ان کا اس معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، مسلم لڑکا اور ہندو لڑکی نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے۔