بھوپال، 10 مارچ (یو این آئی) مدھیہ پردیش میں چودھ ماہ پرانی کمل ناتھ حکومت پر پیدا ہوئے بحران کے درمیان بھارتیہ جنتاپارٹی(بی جے پی) کے سینئر لیڈر اور سابق وزیراعلی شیو راج سنگھ چوہان اور سابق وزیر نروتم مشرا صبح بذریعہ طیارہ بھوپال پہنچے، دوسری جانب دلی میں موجود سینئر کانگریسی لیڈر اور ناراض جیوترآدتیہ سندھیا کی خاموشی پر سبھی نگاہیں ان کے اگلے قدم پر ہیں۔
ریاست کی کانگریس حکومت کے بحران کل شام اس وقت اضافہ ہوگیا جب مسٹر سندھیا کے حامی سمجھ جانے والے چھ وزیر اور بارہ ارکان اسمبلی کو دلی اور پھر وہاں سے بنگلورو میں یکجا ہونے کی اطلاع ملیں۔ ان سبھی ارکان
اسمبلی کے موبائل فون بھی مسلسل بند ہیں اور ان کے گن مین بھی ساتھ نہیں گئے ہیں۔ دوسری جانب کل دلی میں مسٹر سندھیا کے مبینہ طور پر بی جے پی کے سینئر لیڈروں کے رابطے میں ہونے کی اطلاعات بھی پہنچیں۔
اس دوران ریاستی کانگریس کے ترجمان اور مسٹر سندھیا کے حامی پنکج چترویدی نے ایک نیوز چینل سے کہا کہ مسٹر دگ وجے سنگھ نے مسٹر سندھیا کی صحت کے تعلق سے کیا کہا، یہ بات وہ خود بتا سکتے ہیں لیکن کل ٹی وی چینلوں پر سبھی نے دیکھا کہ مسٹر سندھیا خود گاڑی چلاکر اپنے گھر پہنچے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاست میں کانگریس اور کانگریس حکومت میں ’آل از ویل‘ ہے۔ انہوں نے زیادہ کچھ کہنے سے احتراز کیا۔