ممبئی 27 نومبر (یو این آئی) ممبئی میونسپل کارپوریشن کے انہدام کے حکم کے خلاف ہندی فلمی اداکارہ کنگنا رناوت کو آج بمبئے ہائی کورٹ نے راحت دی تاہم عدالتی فیصلے میں، کنگنا رناوت اور شیوسینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت اپنے عوامی احتجاج اور بیانات پر بمبئے ہائی کورٹ کی تنقید کا نشانہ بھی بنے۔
کانگنا کی جانب سے، مہاراشٹرا حکومت ، ممبئی پولیس اور فلمی صنعت کے خلاف ان کے تبصروں پر ناراضگی کا اظہارکرتے ہوئے عدالت نے واضح کیا کہ وہ کسی فرد ، ادارے یا حکومت کے خلاف اس طرح کے " اوچھے معیوب اور غیر ذمہ دارانہ بیانات" کو نامنظورکرتی ہے۔ "ہم کسی بھی بیان کو بطور سچائی قبول نہیں کرتے ہیں" اسی کے ساتھ عدالت نے شییو سینا کے ترجمان اور رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت کے طرزِعمل کو قائدانہ شایانِ شان کے برخلاف قرار دیا۔
جسٹس ایس جے کتھاوالا اور ریاض ائی چھاگلہ پر مشتمل ڈویژن بنچ نے اپنے 166 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا کہ "ہم درخواست گزار کے، ریاست یا ریاستی پولیس یا
فلم انڈسٹری کے خلاف مبینہ طور ٹویٹس کے ذریعے دیے گئے بیانات والزامات کو درست نہیں مانتے۔
اسی کے ساتھ بینچ نے یہ بھی کہا کہ ، "اگر کچھ بھی ہے تو ، ہمارا موقف ہے کہ درخواست گزار کو بہتر طور پر تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مشورہ دیا جانا چاہئے"
عدالت نے مزید کہا کہ شہری کے "اوچھے اور غیر ذمہ دارانہ" تبصرے کو بہترین انداز میں نظرانداز کیا جانا چاہیے، اور ریاست اس کے لئے شہری کے خلاف ناجائز طریقہ کار کا مظاہرہ نہیں کرسکتی ۔ "شہری کی طرف سے انفرادی حیثیت میں دیئے گئے غیر ذمہ دارانہ بیانات ، اگرچہ وہ تکلیف دہ یا غلط ہوں تب بھی، بہتر ہے کہ انھیں نظر انداز کیا جائے۔"
"کسی فرد کی کسی طرح کی بھیحماقت پر ، یا بھر غیر مجاز تعمیرات کے معاملے میں ، یا غیر ذمہ دارانہ بیانات پر، جس سے انفرادی یا اجتماعئ سطح پر عوام کے جذبات مجروح ہوتے ہوں، ایسے معاملات میں، کسی فرد یا ریاست کے ذریعہ اُس کے فرد کے خلاف، قانون کی چوکھٹ میں رہے بغیر، کوئی کارروائی نہیں کی جاسکتی ہے"۔