نئی دہلی،8 جون ( یواین آئی) سپریم کورٹ نے کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق مرکزی وزیر ڈاکٹر سیف الدین سوز کی رہائی سے متعلق عرضی پر اگلے ہفتے سماعت کرنے سے پیر کو انکار کردیا اور جولائی کے دوسرے ہفتے کی تاریخ مقرر کردی۔ تاہم،عدالت نے کانگریس قائد کی اہلیہ ممتازالنسا کی درخواست پر مرکزی حکومت اور جموں و کشمیر انتظامیہ سے جواب طلب کرلیاہے۔
جسٹس ارون مشرا اور اندرا بنرجی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے عرضی گذار کی جانب سے پیش ابھیشیک منو سنگھوی کو اگلے ہفتے درخواست گزار کی عرضی پر سماعت کرنے سے انکار کردیا۔ مسٹر سنگھوی نے نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ کے اسی طرح کے معاملے کا حوالہ دیتے ہوئے اگلے ہفتے سماعت کی درخواست کی تھی ، لیکن جسٹس مشرا نے اس پر صاف انکار کردیا
جسٹس مشرا نے کہا کہ عدالت اس معاملہ کی سماعت جولائی کے دوسرے ہفتے میں کرے گی۔ دریں
اثنا،عدالت عظمی نے مرکز اور جموں و کشمیر انتظامیہ کو بھی نوٹس جاری کرکے جواب دینے کو کہا ہے۔
درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ سنیل فرنانڈیز نے دائر کی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ سابق مرکزی وزیر کو گذشتہ سال 5 اگست سے نظربند رکھا گیا ہے۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ ان کے شوہرکو دس ماہ گزرنے کے باوجود رہا نہیں کیا گیا ہے ، لہذا عدالت سے درخواست ہے کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے مرکز کے زیرکنٹرول ریاست جموں و کشمیرکوکانگریس کے بزرگ لیڈر سیف الدین سوز کی رہائی کا حکم دے۔
قابل ذکر ہے کہ آئین کے آرٹیکل 370 کی بیشتر دفعات اور جموں وکشمیر کے آئین کے آرٹیکل 35 اے کو ختم کئے جانے کے پیش نظر ریاست کے متعدد رہنماؤں کو ’پبلک سیفٹی ایکٹ‘(پی ایس اے )کی دفعہ 107 کے تحت نظربند کردیا گیا تھا۔ کچھ رہنماؤں کو چھ ماہ گزر جانے کے بعد اسی ایکٹ (پی ایس اے ) کے تحت دوبارہ حراست میں لیا گیا ۔