روس نے 60 امریکی سفارت کاروں کو اپنے ملک سے نکالنے کا اعلان کیا ہے اور سینٹ پیٹرزبرگ میں موجود امریکی قونصل خانے کو بھی بند کر دیا جائے گا۔
خیال رہے کہ برطانیہ میں ایک سابق روسی جاسوس کو زہر دے کر قتل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ برطانیہ اور امریکہ کا الزام ہے کہ یہ حملہ روس نے کروایا تھا۔ برطانیہ، امریکہ اور یورپی ممالک نے 100 سے زائد روسی سفارتکاروں کو ملک بدر کر دیا تھا۔
ماسکو ابتدا سے ہی ان الزامات کی تردید کر رہا ہے تاہم اس سے قبل روس کے صدر ولادی میر پوتن نے کہا تھا کہ روس جواباً کسی امریکی سفارت کار کو ملک بدر نہیں کرے گا۔
جمعرات کو امریکی سفارتکاروں کی بے دخلی کے فیصلے کا اعلان روسی وزیر خارجہ نے کیا تھا۔
ریٹائرڈ ملٹری انٹیلیجنس آفیسر سرگئی اور ان کی 33 سالہ بیٹی کو سیلسبری کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے
ریٹائرڈ ملٹری انٹیلیجنس آفیسر سرگئی اور ان کی 33 سالہ بیٹی کو سیلسبری کے سٹی سینٹر میں چار مارچ کو ایک بینچ پر نڈھال حالت میں پایا گیا۔
ان دونوں کی دیکھ بھال کرنے والے سارجنٹ نک بیلی بھی بیمار ہو گئے تھے۔
انٹرافیکس نیوز ایجنسی کے مطابق روس نے ماسکو سے 58 سفارتکاروں اور دو سفارتکاروں کو یکاٹرنبرگ سے نکلنے کا کہنا ہے۔
روس کی جانب سے سفیروں کی ملک بدری کے بعد امریکہ نے کہا ہے کہ روسی اقدامات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ دوسرے ملکوں سے اچھے تعلقات میں دلچسپی نہیں رکھتا اور امریکہ مزید اقدامات کرنے کے لیے حق محفوظ رکھتا ہے۔
اطلاعات کے مطابق
ریٹائرڈ ملٹری انٹیلیجنس آفیسر سرگئی کی حالت اب بھی نازک ہے تاہم وہ خطرے سے باہر ہیں اور ان کی بیٹی کی حالت بہتر ہو رہی ہے۔
ابتدا میں برطانوی وزیراعظم نے روس پر پابندیاں عائد کرتے ہوئے اس کے 23 سفارتکاروں کو ایک ہفتے کے اندر برطانیہ سے نکل جانے کا حکم دیا تھا۔ اس کے جواب میں کریملن نے بھی 23 ہی برطانوی سفارتکاروں کو ملک بدر کر کے برٹش کونسل کو بند کر دیا تھا۔
روسی سفیر کا کہنا ہے کہ اس کے سفارتکاروں کو ملک سے بے دخل کرنے والے دیگر ممالک کو بھی امریکہ جیسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے
کہا جاتا ہے کہ تاریخی اعتبار سے وہ پہلا موقع تھا جب برطانیہ کے بعد 20 سے زائد ممالک نے بھی درجنوں روسی سفارتکاروں کو ملک بدر کر دیا گیا۔
رواں ہفتے کے آغاز میں نیٹو نے بھی سات روسی سفارتکاروں کو ملک بدر کر دیا تھا۔
نیٹو کے ملٹری چیف جینز سٹولٹن برگ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اس اقدام سے روس کو پیغام دیا گیا ہے کہ اس کہ یہ اس کے رویے کی قیمت اور نتائج ہیں۔
روسی وزیر خارجہ نے اپنے بیان میں برطانیہ پر الزام لگایا کہ وہ ہر کسی کو روس مخالف راستے پر چلنے پر زور ڈال رہا ہے۔
روسی حکام نے یولیا سکرپل تک قونصلر کی رسائی کا مطالبہ بھی کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ روسی شہری ہیں۔
روسی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ ممنوعہ کیمیکل ہتھیاروں سے متعلق تنظیم کے رہنماؤں سے ملنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ حقیقت سامنے لائی جا سکے۔
اس حملے میں استعمال ہونے والے کیمیکل کے نمونے لیے گئے تھے جن کا نتیجہ آنے میں ابھی چند دن باقی ہیں۔