نئی دہلی،13 مئی(یواین آئی)سال 1984 کے سکھ مخالف فسادات سے جڑے معاملوں کے مجرم سابق کانگریس لیڈر سجن کمار کو بدھ کو سپریم کورٹ سے ایک بار پھر مایوسی ہاتھ لگی،کیونکہ اس نے ان کی عبوری ضمانت پر کوئی حکم جاری کرنے کے بجائے اسے ملتوی رکھا۔
چیف جسٹس شرد اروند بوبڑے،جسٹس اندو ملہوترا اور جسٹس ہریشی کیش رائے کی بینچ نے سجن کمار کی جانب سے پیش سینئر وکیل وکاس سنگھ کی دلیلیں سننے کے باوجود ضمانت عرضی پر جولائی مہینے میں سماعت کرنے کا فیصلہ کیا۔عدالت نے حالانکہ سماعت
کی کوئی طے تاریخ فی الحال مقرر نہیں کی ہے۔
دارالحکومت کے تہاڑ جیل میں عمر قید کی سزا کارٹ رہے سجن کمار نے صحت کی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے عبوری ضمانت حکم جاری کرنے کی عدالت سے اپیل کی تھی۔
سجن کمار کے وکیل نے دلیل دی کہ ان کے جوئکل کی ضمانت عرضی ملتوی ہے۔اس معاملے میں ویڈیو کانفرنسنگ سے سماعت نہیں کیا جاسکتی،اس لئے انہیں عبوری ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ سجن کمار کی ایمس میں صحت جانچ کرائی گئی ہے اور انہیں پھر تہاڑ جیل لےجایا گیا ہے۔