نئی دہلی ، 26 فروری ( یواین آئی ) سپریم کورٹ نے مہاراشٹرا کے یاوتمل میں سنہ 2018 میں ’ آدم خور ‘ شیرنی اونی کو مارنے کے معاملے میں مہاراشٹر سرکار کے افسروں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے سے انکار کردیا چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے ، جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وی راما سبرا منیم پر مشتمل بنچ نے عرضی گزار سنگیتا ڈوگرہ کی عرضی کی سماعت کے دوران کہا کہ شیرنی کو مارنے کا قدم سپریم کورٹ کے احکامات کے تحت اٹھایا گیا تھا ۔
جسٹس بوبڈے نے کہا کہ وہ اس معاملے کو دوبارہ نہیں کھولنا چاہتے ، کیوں
کہ شیرنی کو مارنے کی اجازت سپریم کورٹ سے لی گئی تھی۔
عدالت نے عرضی گزار کی ان عرضیوں کو بھی نظر آنداز کر دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ شیرنی کی موت پر جشن منا یا جانا عدالت عظمیٰ کے 11 ستمبر 2018 کے حکم کی خلاف ورزی ہے۔ اس حکم کے تحت شیرنی کی موت پر جشن منانے پر پابندی عائد تھی۔
جسٹس بوبڈے نے کہا کہ جشن منانے میں عہدیدار شامل نہیں تھے ، بلکہ صرف گاؤں والوں نے جشن منایا تھا ۔
واضح رہے کہ عدالت نے اس معاملے میں نوٹس جاری کیا تھا ، جس کے جواب میں مہاراشٹرا حکومت نے آج حلف نامہ داخل کیا۔