سری نگر ، 23 اکتوبر (ایجنسی) مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ منگل کو ایک روزہ دورے پر جموں وکشمیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر پہنچے۔ وہ اپنے دورے کے دوران ریاست بالخصوص وادی کشمیر کی سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لینے کے علاوہ مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے ساتھ ملاقات کریں گے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ مسٹر راجناتھ وادی کے دورے پر ایک ایسے وقت آئے ہیں جب یہاں لوگوں میں جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام میں پیش آئی شہری ہلاکتوں کے خلاف سخت غم وغصہ پایا جارہا ہے۔ وزیر داخلہ نے منگل کی صبح اپنے ایک ٹویٹ میں کہا "جموں وکشمیر کے ایک روزہ دورے پر سری نگر کے لئے روانہ ہوگیا ہوں۔ سیکورٹی صورتحال کے علاوہ ریاست میں اٹھائے جانے والے اہم اقدامات کا جائزہ لوں گا"۔
سرکاری ذرائع نے یو این آئی کو بتایا کہ وزیر داخلہ اپنے دورے کے دوران شہرہ آفاق ڈل جھیل کے کناروں پر واقع شیر کشمیر انٹرنیشنل کنونشن سینٹر میں ریاستی گورنر ستیہ پال ملک اور اعلیٰ سول، پولیس و سیکورٹی عہدیداروں کے ساتھ ایک اعلیٰ سطح میٹنگ کرکے ریاست بالخصوص وادی کی سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیں گے۔ انہوں نے بتایا "وزیر داخلہ پاکستان کے ساتھ لگنے والی لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد کی سیکورٹی صورتحال پر بھی سینئر فوجی عہدیداروں سے بریفنگ لیں گے"۔ مسٹر راجناتھ سنگھ
اپنے دورے کے دوران مختلف سیاسی جماعتوں بالخصوص نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے نمائندوں سے ملاقات کریں گے اور انہیں آنے والے پنچایتی انتخابات کا بائیکاٹ ختم کرنے پر قائل کرنے کی کوشش کریں گے۔
پی ڈی پی کے ایک ترجمان نے بتایا کہ انہیں وزیر داخلہ سے ملاقات کے لئے صوبائی کمشنر کشمیر کی طرف سے دعوت نامہ موصول ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا "پی ڈی پی نائب صدر کی قیادت میں پارٹی کا ایک وفد مسٹر راجناتھ سنگھ سے ملاقات کرے گا"۔ این سی کے ایک ترجمان نے بتایا کہ انہیں بھی ملاقات کے لئے دعوت نامہ موصول ہوا ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا "ہم وزیر داخلہ سے ملاقات کریں گے یا نہیں کریں گے۔ یہ فیصلہ پارٹی قیادت لے گی"۔ اس دوران سی پی آئی ایم کے سینئر لیڈر محمد یوسف تاریگامی نے یو این آئی کو بتایا کہ انہیں ایسا کوئی دعوت نامہ موصول نہیں ہوا ہے۔ بتادیں کہ یہ ریاست میں بلدیاتی انتخابات کے پرامن انعقاد کے بعد وزیر داخلہ کا پہلا دورہ کشمیر ہے۔ اگرچہ بلدیاتی انتخابات کے دوران وادی کشمیر میں محض 4 اعشاریہ 8 فیصد ووٹ ڈالے گئے، تاہم اس دوران تشدد کا کوئی بڑا واقعہ پیش نہیں آیا۔ بلدیاتی انتخابات کی پولنگ کے دوران جہاں صوبہ جموں کے دس اضلاع اور خطہ لداخ کے دو اضلاع میں لوگوں نے انتخابی عمل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، وہیں وادی کے سبھی دس اضلاع میں لوگوں کی جانب سے انتخابات کا مثالی بائیکاٹ کیا گیا۔ ریاست میں قریب 13 برس بعد بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کیا گیا ۔