لکھنؤ، 15 فروری (ایجنسی) جموں وکشمیر کے پلوامہ میں دہشت گردانہ حملے کی وجہ سے اترپردیش جمعہ کو غم اور غصے میں ڈوبا رہا۔
دہشت گردوں کی گھناؤنی شکل کو دیکھ کر ہر چہرے پر دہشت گردوں کے لئے نفرت اور شہیدوں کے لئے آنکھوں میں آنسو تھے۔ سارے آپسی تنازعہ کوبھلاکر ریاستی اسمبلی اور قانون ساز کونسل نے یک زبان ہوکر اس بذدلانہ حرکت کے لئے دہشت گردوں اور ان کے آقاؤں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا اور دہشت گردی کے پھن کو کچلنے کے لئے حکومت سے کسی بھی حد تک جانے کی اپیل کی۔
لکھنؤ، کانپور، ہردوئی، وارانسی، جالون اور
جھانسی سمیت پوری ریاست میں کینڈل مارچ نکال کر شہید جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ گھروں، دکانوں میں ہر جگہ ٹی وی پر لوگ اس حادثے سے متعلق خبروں کو دیکھتے رہے اور مسلسل دہشت گردوں اور پاکستان کو کوستے رہے۔
سوشل میڈیا پر بھی غم اور غصے کا طوفان عروج پر رہا۔ واٹس ایپ، فیس بک اور ٹوئٹر پر سی آر پی ایف کے قافلے پر ہوئے حملوں کی مذمت کی جاتی رہی۔ ہر ایک کی چاہ تھی کہ وزیراعظم نریندر مودی جلد از جلد بڑا فیصلہ لیں۔ لوگ اس قدر مشتعل ہیں کہ وہ اب پڑوسی ملک سے بات نہیں بلکہ براہ راست حملے کی بات کررہے ہیں۔
زیادہ تر لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ جنگ کے برے انجام سے بخوبی واقف ہیں لیکن دہشت گردوں کے اس گستاخانہ اقدام کے بعد اب آر پار کی جنگ کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔