اسلام آباد۔ پاکستان کے پنجاب صوبے میں آٹھ سالہ بچی کی آبروریزی اور پھر قتل کے بعد لوگوں نے پولیس کے خلاف پرتشدد مظاہرہ کیا۔ پولیس کے ساتھ تصادم میں دو افراد جاں بحق ہو گئے۔
پولیس نے بتایا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق، قصور ضلع میں رہنے والی زینب کا اغوا گزشتہ ہفتہ اس کے گھر کے باہر سے ہوا تھا۔ منگل کو اس کی لاش کچڑے میں پڑی ملی۔ علاقائی پولیس افسر (قصور) ذوالفقار حمید نے بتایا کہ منگل کی رات شہر کے صدر بازار میں بچی کی لاش کچرے کے ڈھیر میں ملی۔ لاش پوسٹ مارٹم کے لئے بھیج دی گئی ہے۔
حمید نے بتایا، "ابتدائی پوسٹ مارٹم کی رپورٹ اشارہ کرتی ہے کہ عصمت دری کے بعد بچی کا گلا دبا کر قتل کیا گیا ہے۔ بچی اپنے رشتہ دار کے یہاں رہ رہی تھی، کیونکہ اس کے والدین عمرہ کے لئے سعودی عرب گئے ہوئے تھے۔ پولیس نے اس
سلسلے میں چار مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ "
پولیس نے بتایا کہ وہ اس شخص کی شناخت کرنے کی کوشش کر رہی ہے جو بچی کو فوٹیج میں ساتھ لے کر جاتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ عصمت دری کے واقعہ کی خبر سوشل میڈیا پر پھیلنے کے بعد پولیس کی کارروائی پر سوالات اٹھاتے ہوئے لوگوں نے مظاہرہ کرنا شروع کر دیا۔
مظاہرین نے قصور کے ضلع کوآرڈنیشن آفیسر اور ضلع پولیس آفیسر کے دفاتر سمیت پولیس اسٹیشن پر پتھراو کیا۔ اس سفاکانہ واقعہ کے بعد شہر بند رہا۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے ہوا میں فائرنگ کی۔
ایک عہدیدار نے کہا، مظاہرے کے دوران جو دو افراد گولی لگنے سے شدید زخمی ہو گئے تھے ان کی موت ہو گئی۔ اس قتل سے پورے پاکستان میں غصہ بھڑک اٹھا ہے۔ اہم فلمی شخصیات اور کرکٹ کھلاڑیوں نے قاتل کو پکڑنے کا مطالبہ کیا ہے۔