کیا آپ کو لگتا ہے کہ دیویندر فڑنویس مہاراشٹر کے اگلے وزیر اعلیٰ ہوں گے؟
رنگون : میانمار حکومت کے وکیل نے رائٹر کے صحافیوں 31 سالہ ’وا لون‘ اور 27 سالہ ’كياؤ سو اوو ‘کی ضمانت کی درخواست پر سخت اعتراض کرتے ہوئے آج عدالت سے ان کے خلاف خفیہ دستاویزات قانون کے تحت بھی الزام لگانے کا مطالبہ کیا۔ دونوں صحافیوں کی جانب سے کیس کی پیروی کر رہے وکیل كھن مانگ جانے بتایا کہ معاملے کی سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے ضمانت کی درخواست کی شدید مخالفت کی ہے۔ عدالت صحافیوں کی ضمانت پر اگلی سماعت کے دوران فیصلہ لے گی۔ معاملے کی اگلی سماعت 23 جنوری کو ہوگی۔ دو پولیس افسران کو بھی خفیہ دستاویزات قانون کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ اور ہالینڈ، آسٹریلیا اور برطانیہ سمیت کئی سفارت خانوں کے مشاہد دونوں صحافیوں کے اہل خانہ کے ساتھ عدالت میں موجود تھے۔ رائٹر کے صحافیوں 31 سالہ لون اور 27 سالہ او کو گزشتہ 12 دسمبر کو حراست میں لیا گیا تھا۔ انہوں نے رائٹر کے لئے میانمار کے صوبہ رخائن میں فوج کی زیادتیوں کے شکار کی وجہ سے ملک چھوڑ کر بھاگ رہے روہنگیا مسلمانوں کیلئے رپورٹنگ کی تھی۔
face="Ali Nastaliq, arial, sans-serif">
مسٹر جا نے بتایا کہ ان کے کلائنٹس کے خلاف نوآبادیاتی دور میں بنے قانون کی دفعہ (1) (سی) کے تحت الزام لگائے جانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ وزارت اطلاعات نے پہلے کہا تھا کہ پولیس کے مطابق صحافیوں کو سکیورٹی اور صوبہ رخائن سے متعلق اہم اور خفیہ سرکاری دستاویزات کے ساتھ گرفتار کیا گیا ہے۔ان دونوں کے خلاف الزام ہے کہ انہوں نے غیر ملکی میڈیا کے ساتھ خبروں کا اشتراک کرنے کی نیت سے غیر قانونی طریقے سے اطلاعات حاصل کیں۔
سماعت کے دوران عدالت کے احاطے کے باہر سیاہ کپڑوں میں تقریبا 30 صحافی بھی موجود تھے جن کے لباس پر ’صحافت جرم نہیں ہے‘ اور ’گرفتار صحافیوں کو رہا کرو‘ کے پیغام درج تھے۔ سابق امریکی صدر بل کلنٹن سمیت برطانیہ، کینیڈا اور دنیا بھر کے کئی بڑے ممالک اور اقوام متحدہ کے حکام نے رائٹر کےصحافیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔مسٹر کلنٹن نے کل ٹوئٹ کیا، "آزاد معاشرے کے لئے پریس کی آزادی بہت اہم ہے۔ کسی بھی جگہ اگر صحافیوں کو گرفتار کیا جاتا ہے تو اسے قبول نہیں کیا جا سکتا۔ میانمار میں گرفتار کئے گئے رائٹر صحافیوں کو فوری طور پر رہا کیا جانا چاہئے‘‘۔