نئی دہلی، 21 دسمبر (یو این آئی) اپوزیشن کی مخالفت کے درمیان انسداد ِ شادی اطفال (ترمیمی) بل 2021 لوک سبھا میں پیش کیے جانے کے بعد حکومت نے اسے بحث اور سفارشات کے لیے قائمہ کمیٹی کے پاس بھیجنے کی تجویز پیش کی ہے منگل کو مرکزی وزیر برائے ترقی خواتین و اطفال اسمرتی ایرانی نے ایوان میں اس بل کو پیش کرتے ہوئے یہ اطلاع دی یہ بل انڈین کرسچن میرج ایکٹ 1872، پارسی شادی وطلاق ایکٹ 1936، مسلم پرسنل لا (شریعت) ایپلی کیشن ایکٹ 1937، اسپیشل میرج ایکٹ 1954، ہندو میرج ایکٹ 1955 اور فارن میرج ایکٹ 1969میں شادی کے فریقین کی عمر کے حوالے سے کیے گئے نظم میں ترمیم کرے گا۔ اس میں خواتین کی شادی کی عمر 18 سے بڑھا کر 21 سال کرنے کی تجویز ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں خواتین اور مردوں کے درمیان مساوات کو شادی کی عمر کے
تناظر میں دیکھنا ہوگا۔
محترمہ ایرانی نے کہا کہ آزادی کے اتنے سالوں کے بعد مرد اور عورت کو شادی میں مساوی حقوق کی ضرورت ہے۔ یہ ترمیم مرد اور عورت دونوں کو 21 سال کی عمر میں شادی کرنے کی اجازت دیتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ 2015 سے 2020 تک، ہم نے 20 لاکھ بچوں کی شادیوں کو روکا۔ 18 سال سے کم عمر کی 23 فیصد لڑکیوں کی شادی قبل از وقت ہو جاتی ہے۔ 15 سے 18 سال سے کم عمر کی لڑکیوں کی ایک بڑی تعداد حاملہ پائی گئی۔
محترمہ ایرانی نے کہا کہ یہ بل ملک میں خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کو روکنے کے لیے لایا گیا ہے۔ یہ بیٹیوں کے تحفظ کے لیے ضروری ہے۔
انہوں نے کہاکہ میں ملک کے مذہبی، سماجی اور معاشی مسائل کو سمجھتی ہوں۔ یہ بل سپریم کورٹ کی نظر میں غیر جانبدارہے۔ تمام مذاہب کی خواتین کو مساوی حقوق ملنے چاہئیں۔