ریاض۔ جمعہ کو تیل کی دولت سے مالا مال ملک سعودی عرب میں ایک خاص قسم کا جوش و جذبہ نظر آیا۔ اس سے قبل سعودی عرب کی شناخت ایک روایت پسند ملک کی رہی ہے۔ لیکن اسی ملک میں ہو رہیں تبدیلیوں کے بیچ خواتین کا جمعرات کو کھیل کے اسٹیڈیم میں خیر مقدم کیا گیا۔
سعودی عرب کی خواتین کو جمعہ کو پہلی بار اسٹیڈیم میں پیشہ ورانہ فٹ بال میچ دیکھنے کی اجازت ملی ہے جو اس بات کا اشارہ کررہا ہے کہ سعودی عرب کی خواتین 2018 میں وہ چیزیں کرتی نظر آئیں گی جو کبھی ان کے لئے ایک خواب جیسا تھا۔
سعودی عرب میں خواتین کو زیادہ آزادی ملے گی، شاید انہیں منتخب کھیل کھیلنے کی اجازت ملے اور گاڑیاں چلاتی تو وہ نظر آئیں گی ہی۔ یہ کوشش اکیسویں صدی میں سعودی عرب کو عالمی قیادت کی شکل میں ابھارنے کے لئے شہزادہ محمد بن سلمان کی طرف سے کی جارہی جامع سماجی اور اقتصادی تبدیلیوں کے سلسلہ کا ایک حصہ ہے جس کی ایک کڑی صنفی مساوات سے جا کر جڑتی ہے۔
سعودی عرب کے لئے سال 2017 تبدیلیوں کا سال ثابت ہوا جہاں صنفی مساوات کو بہتر بنانے، اقتصادی تنوع کو فروغ دینے، بدعنوانی کو اکھاڑ پھینکنے اور زائرین کے لئے زیادہ کھلا اور پرکشش بنانے کے لئے مختلف اقدامات شروع کئے گئے ہیں۔
جمعہ کو سعودی عرب کی مقامی پروفیشنل لیگ میں دو مقامی ٹیموں-’ الاهلی‘ اور ’الباطن‘ کے درمیان کھیلے گئے اس میچ کو دیکھنے کے لیے خواتین کی بھی نمایاں تعداد اسٹیڈیم مں موجود تھی۔ فوٹو کریڈٹ، رائٹرز، فائل فوٹو۔ جمعہ کو سعودی عرب کی مقامی پروفیشنل لیگ میں دو مقامی ٹیموں-’ الاهلی‘ اور ’الباطن‘ کے درمیان کھیلے گئے اس میچ کو دیکھنے کے لیے خواتین کی بھی نمایاں تعداد اسٹیڈیم مں موجود تھی۔ فوٹو کریڈٹ، رائٹرز، فائل فوٹو۔
اس کے
پیچھے دنیا کے سب سے کم عمر وزیر دفاع پرنس محمد بن سلمان ہیں۔ جنہوں نے گزشتہ سال جون میں 32 سال کی عمر میں ولی عہد کا عہدہ سنبھالا تھا۔ یہ اقدامات 'قومی تبدیلی پروگرام 2020' اور 'ویژن 2030' کا حصہ ہیں۔ جس کا خاکہ انہوں نے پچھلے سال کھینچا تھا۔
سعودی عرب کے اس ویژن پر دنیا کی توجہ اس وقت گئی جب وہاں صنفی مساوات کی پہل ہوئی۔ سعودی عرب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اسکولوں میں لڑکیوں کو کھیلوں میں حصہ لینے اور جسمانی تعلیم حاصل کرنے کی اجازت ہوگی۔ سعودی عرب میں خواتین کو ملک کے کچھ اسٹیڈیم میں داخل ہونے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ حالانکہ، اس سے پہلے صرف مردوں کے ساتھ ہی اسے جوڑ کر دیکھا جاتا تھا۔ گزشتہ سال ستمبر میں جاری ایک شاہی آرڈر کے تحت خواتین کو جون 2018 سے ملک میں گاڑیاں چلانے کا حق حاصل ہوگا۔
سماجی تبدیلی کی اس سمت پر گامژن مملکت کے مدینہ جیسے مقدس شہر کے میونسپل کارپوریشن کو خواتین چلاتی نظر آئیں گی۔ سعودی عرب کی اس پہل کا دنیا نے کھلے دل سے خیرمقدم کیا اور 2017 میں سعودی عرب کو اقوام متحدہ کی خواتین کے حقوق کمیشن میں چار سالہ مدت کے لئے منتخب کیا گیا۔
سعودی عرب کے اس ویژن پر دنیا کی توجہ اس وقت گئی جب وہاں صنفی مساوات کی پہل ہوئی۔ سعودی عرب کے اس ویژن پر دنیا کی توجہ اس وقت گئی جب وہاں صنفی مساوات کی پہل ہوئی۔
اہم سماجی تبدیلی کے علاوہ، سعودی عرب کے لبرل رویے اپنانے کے پیچھے ایک مضبوط اقتصادی وجہ بھی ہے۔ یہ وجہ ہے کام کی جگہوں پر خواتین کی بڑھتی ہوئی شراکت داری جس سے معیشت کی رفتار تیز ہو گی اور بدعنوانی سے مقابلہ کیا جا سکے گا۔
قومی تبدیلی پروگرام 2020 کا مقصد خواتین اور نوجوانوں کے لئے کھیل اور تفریح کے ذریعے روزگار کے لئے زیادہ مواقع فراہم کر کے معیشت کو فروغ دینا ہے۔