کالی کٹ، 26مئی (یو این آئی) جامعۃ المرکز الثقافےۃ السنیہ کے بانی و سربراہ شیخ ابوبکراحمد نے ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی سے لکشدیپ کی ہوتی بدترین صورت حال اور وہاں کے ایڈمنسٹریٹر کے منمانہ رویہ اور انتشار پیدا کرنے کی مبینہ کوشش کے خلاف فوراً مداخلت کی اپیل کی ہے انہوں نے یہ اپیل وزیر اعظم کومرسلہ مکتوب میں کی ہے انہوں نے کہاکہ خط میں لکھا ”جناب عالی! لکشدیپ میں موجودہ بے چینی پر آپ کی توجہ مبذول اور آپ کی فی الفور مداخلت کے لئے یہ مکتوب لکھ رہا ہوں۔ لکشدیپ ایک پُرامن جرائم سے آزاد جزیرہ ہے جس کے اپنے منفرد قبائیلی اقدار و روایات ہیں۔ جو لسانی اور ثقافتی طور پر پڑوسی ریاست کیرالا سے قریب ہے۔ اس جزیرہ میں آپ کے دورِ حکومت میں گذشتہ چھ سال کے دوران ایڈمنسٹریٹرس کا رول اور ان کی خدمات لائق ستائش رہی ہے۔ بدقسمتی سے جب سے مرکز نے ایک نئے ایڈمنسٹریٹر کا تقرر کیا ہے‘ اس کے بعد سے جو کچھ ہورہاہے وہ تشویش کا باعث ہے۔ ایڈمنسٹریٹر نے کئی ایک یکطرفہ فیصلوں پر عمل آوری کا آغاز کردیا ہے جو لکشدیپ کے
عوام کی منفرد تہذیب، ثقافت اور ان کی توقعات کے منافی ہے۔
انہوں نے وزیر اعظم کی توجہ مبذول کرتے ہوئے لکھا کہ وسیع پیمانے پر مختلف سرکاری دفتر سے مقامی ملازمین کی برطرفی، ماہی گیروں کے آلات اور ان کے سائبانوں کا انہدام، شراب خانوں کے لئے لائسنس کی اجراء، پاسا ایکٹ کا نفاذ، مجالس مقامی میں مقابلوں پر پابندی، ان میں سے چند ایک ہیں۔ سرکاری ملازمت اور ماہی گیری اس جزیرے کے باشندوں کی گزر بسر کا اصل ذریعہ ہے۔ یہاں کی آبادی 70ہزار سے کم ہے۔ کوسٹ گارڈ ایکٹ کی آڑ میں ماہی گیروں کے سائبان منہدم کردیئے گئے۔ سرکاری محکموں میں کنٹراکٹ کی بنیاد پر کام کرنے والے ہزاروں مقامی باشندوں کو نکال دیا گیا۔ بلا کسی وجوہات کے محکمہ سیاحت سے 190ملازمین برخواست کردیئے گئے۔ ڈسٹرکٹ پنچایت کے اختیارات جو جمہوری نظام کے تحت رہے ہیں۔ سلب کرلئے گئے اور اسے ایڈمنسٹریٹرنے اپنے تحت کرلیا ہے۔ تعلیم، صحت، زراعت، ماہی گیری و پروری اور افزائش مویشیاں سب کچھ اب ایڈمنسٹریٹر کے ماتحت ہے جس سے مقامی باشندوں میں تشویش اور خوف کا ماحول ہے۔