نئی دہلی، 17 مارچ (یو این آئی) سپریم کورٹ نے بحریہ میں خدمت انجادم دینے والی سبھی خواتین افسران کو مستقل کمیشن دیے جانے کا راستہ صاف کرتے ہوئے منگل کے روز کہا کہ مستقل کمیشن دینے میں خواتین اور مرد افسران میں امتیاز نہیں کیا جا سکتا۔
جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی صدارت والی بنچ نے خواتین کی جسمانی ساخت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی طرف سے انہیں مواقع سے محروم کرنا دقیانوسی رویہ ہے۔
اس سے قبل حکومت نے 2008 کے بعد سے ہی بحریہ میں
بھرتی ہونے والی خواتین کو مستقل کمیشن دینے کی پالیسی بنائی تھی، لیکن آج کے فیصلے کے بعد بحریہ کی سبھی خاتون افسران مستقل کمیشن حاصل کرسکیں گی۔
عدالت نے حکومت سے تین ماہ کے اندر اس حکم پر عمل کرنے کو کہا ہے۔ اس سے پہلے عدالت عظمی فوج میں خواتین کو مستقل کمیشن دینے کا حکم دے چکی ہے۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ 17 فروری کو ایک اہم فیصلے میں کہا تھا کہ سینٹر کامبیٹ برانچوں کو چھوڑ کر دیگر برانچوں میں خواتین فوجی افسران کو مستقل کمیشن دینے کا پابند ہے۔