نئی دہلی، 22 ستمبر (یو این آئي) کسانوں کے مسئلے پر لوک سبھا میں کانگریس اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں نے آج ہنگامہ کیا، جس کی وجہ سے ایوان کارروائی ایک گھنٹہ کے لئے ملتوی کردی گئی۔
ایوان میں کسانوں کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ حکومت نے پیر کے روز گندم کی کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) 50 روپے مقررکیا یعنی 1.85 فیصد اضافہ کیا ہے، جو گزشتہ 11 برسوں میں سب سے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے مسئلے پر لوگ ملک کی مختلف ریاستوں میں سڑکوں پر نکل رہے ہیں۔ پنجاب کے 90 فیصد کسان سڑکوں پر ہیں۔
مسٹر ادھیر رنجن چودھری نے مطالبہ کیا کہ اسی اجلاس میں پارلیمنٹ سے پاس ہونے والے بل کسان (اختیار دہی اور تحفظ) یقینی قیمت
اور زراعتی خدمات کا معاہدہ بل، 2020 میں یہ التزام ہو کہ جو تاجر کسانوں کے ساتھ سمجھوتہ کرے گا وہ ایم ایس پی سے کم قیمت کی ادائیگی نہ کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کی بات کر رہی ہے، لیکن اس نے سوامی ناتھن کمیٹی کی سفارش کے مطابق 'سی 2 پلس' فارمولے پر ایم ایس پی طے نہیں کی ہے۔ انہوں نے روزگار پر بھی حکومت کو گھیرتے ہوئے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے ہر سال دو کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کیا تھا جو پورا نہیں ہوا۔
اسپیکر نے کانگریس لیڈر کو اس کے بعد بولنے کی اجازت نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے بل پر ایوان نے دیر رات تک بحث کی ہے۔ اس پر کانگریس اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں کے ممبران اپنی جگہوں سے اٹھ کر نعرے بازی کرنے لگے۔