پٹنہ، 25فروری( یواین آئی) بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے آج اسمبلی میں قومی شہری رجسٹر ( این آر سی ) کو غیر ضروری بتایا اور کہاکہ قومی مردم شماری رجسٹر ( این پی آر ) کے حالیہ خاکہ سے مستقبل میں این آر سی کے نفاذ پر کچھ لوگوں کوخطرات لاحق ہوں گے اسی کو دیکھتے ہوئے ان کی حکومت نے این پی آر 2010 کے پرانے خاکہ کی بنیاد پر ہی کرانے کیلئے مرکزی حکومت کو خط لکھا ہے ۔
مسٹر کمار نے اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر تیجسو ی پرساد یادو کے شہریت ترمیمی قانون ( سی اے اے ) ، این آر سی اور این پی پر ایوان میں خصوصی بحث کیلئے دی گئی تحریک التواءتجویز کی منظوری کے بعد قریب ایک گھنٹے کی ہوئی بحث کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ سات اکتوبر 2019 کو حکومت ہند کے رجسٹرار اور مردم شماری کمشنر کی جانب سے بہارحکومت کو این پی آر سے متعلق ایک خط بھیجا گیا تھا اس سے قبل 15 مئی 2010 سے 15 جون 2010 کے مابین این پی آر کرایا گیا تھا اور اس کے بعد سال 2015 میںبھی اس پر کچھ کام ہوا تھا۔
وزیراعلیٰ نے
کہاکہ اس بار 2020 میں جو این پی آر کرانے کیلئے خط بھیجا گیا ہے اس کے خاکہ میں کچھ دیگر اطلاعات کو جمع کرنے کی بات ہے ۔ سال 2010 میں این پی آر میں تھر ڈ جینڈر کو شامل نہیںکیا گیاتھا لیکن اس بار اس میں تھرڈ جینڈر کو جوڑا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ والدین کا نام ، ان کی تاریخ پیدائش ، ان کی جائے پیدائش اور جائے وفات کی بھی جانکاری طلب کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس طرح کی معلومات ہر کسی کو نہیںہے ۔ وہ بھی اپنے ماں ۔ باپ کے متعلق میں ایسی معلومات سے لا علم ہیں۔
مسٹر کمار نے کہاکہ این پی آر 2020 میں ماں ۔ باپ سے متعلق پوچھی گئی جانکاری دستیاب نہیںہونے پر اس کے آگے انورٹیڈ کوما کے اندر چھوٹی لکیر کھینچ کر چھوڑ دینی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس سے مستقبل میں این آر سی کے نفاذ سے متعلق خطرات لاحق ہوںگے اس لئے ان کی حکومت نے حکومت ہند کے رجسٹرار اور مردم شماری کمشنر کو 15 فروری کو خط لکھ درخواست کی ہے کہ این پی آر میں تھرڈ جینڈر کو جوڑنے کے علاوہ دیگر سوالات کو شامل نہیں کیاجائے۔