نئی دہلی، 11 مارچ (یو این آئی) دہلی ہائی کورٹ نے سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت میں مبینہ اشتعال انگیز تقاریر کے معاملے میں فرد جرم عائد کئے جانے سے متعلق نچلی عدالت کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی جے این یو طالب علم امام کی عرضی پر شنوائی کے بعد جمعہ کے روزدہلی کو نوٹس جاری کیا جسٹس سدھارتھ مردل اور جسٹس اے کے میندیرتا کی سربراہی والی دو رکنی بینچ نے شرجیل کی عرضی پر سماعت کے بعد دہلی حکومت سے تفصیلی جواب طلب کیا
ہے۔
بینچ نے دہلی حکومت کواس معاملے میں تمام متعلقہ دستاویزات عدالت کے سامنے پیش کرنے کے لیے دو ہفتے کا وقت دیا ہے۔ معاملے کی اگلی سماعت کے لیے 26 مئی کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔
شرجیل کے وکیل احمد ابراہیم نے عدالت سے کہا کہ نچلی عدالت اس بات کی تصدیق کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے کہ تشدد کے لئے اکسانے سے متعلق کسی تقریرکوغیر قانونی سرگرمیاں اور روک تھام ایکٹ کی دفعہ اے 124 اور 13 کے تحت کسی بھی جرم کے ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا ہے ۔