: شروع الله کا نام لے کر جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
: سب طرح کی تعریف خدا ہی کو (سزاوار) ہے جو تمام مخلوقات کا پروردگار ہے
بڑا مہربان نہایت رحم والا
انصاف کے دن کا حاکم
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ اس کے مرنے سے پہلے پہلے تک قبول فرماتا ہیں (چنانچہ بندے کو مایوس نہ ہونا چاہئے)۔ (حضرت عبداللہ بن عمرؓ۔ ترمذی شریف)
حیدرآباد27مئی (یواین آئی)یہ خبر ملک بھر کے ادبی حلقوں کیلئے انتہائی مایوس کن اور افسوسناک ہے کہ ملک کے عظیم مزاح نگار،کالم نگارو ادیب مجتبی حسین کا انتقال ہوگیا۔مجتبیٰ حسین کی پیدائش15 جولائی 1936ء کو گلبرگہ میں ہوئی تھی۔ ابتدائی تعلیم گھر پر ہوئی۔ 1956ء میں عثمانیہ یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔ جوانی سے ہی انہیں طنزومزاح کی تحریروں کا ذوق تھا جس کی تکمیل کے لیے روزنامہ سیاست سے وابستہ ہو گئے اور وہیں سے ان کے ادبی سفر کا آغاز ہوا۔ 1962ء میں انہوں نے محکمہ اطلاعات میں ملازمت کاآغاز کیا۔ 1972 میں دلی میں گجرال کمیٹی کے ریسرچ شعبہ سے وابستہ ہو گئے۔ دلی میں مختلف محکموں میں ملازمت کے بعد 1992ء میں سبکدوش ہو گئے۔ مجتبیٰ حسین ملک کے پہلے طنزومزاح کے ادیب ہیں جن کو حکومت نے
بحیثیت مزاح نگار پدم شری کے باوقار اعزاز سے نوازا۔ مجتبیٰ حسین کے مضامین پر مشتمل 22 سے زائد کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔ ان کی 7 کتابیں ہندی زبان میں شائع ہویئں۔ جاپانی اور اڑیہ زبان میں بھی ایک ایک کتاب شائع کی گئی۔ انہیں 10 سے زائد ایوارڈز حاصل ہوئے جن میں غالب ایوارڈ، مخدوم ایوارڈ، کنور مہندر سنگھ بیدی ایوارڈ، جوہر قریشی ایوارڈاوراور میر تقی میر ایوارڈ شامل ہیں۔ ان کے طویل خدمات کے اعتراف میں کرناٹک کی گلبرگہ یونیورسٹی نے 2010ء میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا۔ مجتبی حسین کے انتقال کی خبر سے ملک کے ادبی وصحافتی حلقوں میں غم کی لہر دوڑگئی ہے۔مختلف ادبی،سماجی اور دیگر تنظیموں سے وابستہ اہم شخصیات نے مجتبی حسین کی خدمات کو یاد کیااور ان کو بھرپور خراج عقیدت پیش کیا۔