امریکہ کے خفیہ ادارے سی آئی اے کے سربراہ مائک پومپیو نے کہا ہے کہ شمالی کوریا امریکہ کو خطرہ پہنچانے والی جوہری صلاحیت حاصل کرنے سے اب چند ماہ کے فاصلے پر ہے۔ اور شمالی کوریا کے حکمران کم یونگ ان ایک کامیاب میزائل تجربے کے بعد مزید تجربات کرنا بند نہیں کریں گے۔
واشنگٹن سے نامہ نگار ارم عباسی نے بتایا کہ منگل کو واشنگٹن میں امیریکن اینٹرپرائز انسٹیٹیوٹ میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ شمالی کوریا کو امریکہ پر جوہری میزائل داغنے سے روکنے کا عزم رکھتی ہے اور اس مقصد کے لیےماضی کے برعکس مزید وسائل مختص کرنا ہوں گے۔
ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت آیا ہے جب امریکہ نے عالمی برادری سے یہ مطالبہ کر رکها ہے کہ شمالی کوریا کی جوہری صلاحیت کو بڑهنے سے روکنے کے لیے اس پر مزید مالی اور معاشی پابندیاں لگائی جائیں۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے ٹوئٹر اور پالیسی بیانات کے دوران براہ راست دهمکیوں کے باوجود بهی شمالی کوریا نے حال ہی میں ہائیڈروجن بم کا تجربه کیا۔
شمالی کوریا نے بیلسٹک میزائل کے بھی تجربات کیے جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ایک میزائل نیویارک اور واشنکٹن تک پہنچنے کی صلاحیت رکهتا ہے۔
انھوں نے شمالی کوریا سے متعلق اپنی پالیسی واضح کرتے ہوئے کہا 'کم یونگ ان ایک کامیاب تجربہ کر کہ پیچهے نہیں ہٹیں گے۔ اگلا قدم یہی ہو گا کہ مزید ہتھیار بنائے جائیں جو صرف آٹھ فروری (شمالی کوریا کی فوج کا دن) کی پریڈ کے لیے نہیں ہوں۔
style="text-align: right;">انہوں نے سی آئی اے کے چیف کے طور پر اپنے پہلے سال کے مکمل ہونے پرخطاب کرتے ہوئے کہا ’شمالی کوریا کی یہ صلاحیت امریکہ کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے اور صدر ٹرمپ نے حکومت کو یہی ہدایت کی ہے کہ ایسا کرنے سے شمالی کوریا کو روکا جائے۔'
انہیں نے کہا کہ اس طرح کی طاقت حاصل کرنے کے لیے شمالی کوریا کو مزید صرف چند ماہ درکار ہیں اور یہی کوشش کی جا رہی ہے کہ ایک سال بعد بهی اس سلسلے میں شمالی کوریا کئی مہینے درکار رہیں۔'
سی آئی اے کے سربراہ مائک پومپیو کا کہنا تھا کہ امریکہ کی پالسی یہی ہے کہ خطے کو ہمیشہ کے لیے جوہری ہتھیاروں سے پاک کر دیا جائے۔ اس خطرے کو مکمل ختم کیا جائے مگر ابهی یہ مقاصد حاصل نہیں ہوئے۔ اور فی الحال مشن یہی ہے کہ ہم انہیں جوہری صلاحیت حاصل کرنے سے روکیں۔'
انہوں نے اس تاثر کو رد کیا کہ امریکی خفیہ ادارے شمالی کوریا کے حال ہی میں کیے جانے والے میزائل تجربوں سے بے خبر اور حیرانگی کا شکار تهے۔
’یہ بالکل درست نہیں۔ خفیہ ادارے جوہری صلاحیت اور ان تجربات کو جانتے ہیں۔ ہم کبھی مہینے یا ہفتوں کے بارے میں صحیح معلومات نہیں دے سکتے کیونکہ یہ پیچیدہ معاملات ہیں۔ مگر ہم یہ (جوہری) صلاحیت کس سمت جا رہی ہے اور کتنی تیزی سے جا رہے اس کا انذازہ لگا سکتے ہیں۔'
انہوں نے یہ بهی کہا کہ اس سے پہلے کی امریکی انتظامیہ نے شمالی کوریا کی جوہری صلاحیت کو بڑهنے سے روکنے کے لیے اتنے وسائل مختص نہیں کیے جتنے کرنے چاہیے تهے۔‘