نئی دہلی/15مئی(ایجنسی) سپریم کورٹ نے 1988 کے پٹیالہ روڈریج سانحہ میں پنجاب کے کابینہ وزیر اور سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کو غیر ارادتاً قتل کے معاملہ میں آج بری کر دیا۔
جسٹس جستی چیلمیشور اور جسٹس سنجے کشن کول کی بنچ نے 30 سال پرانے اس معاملہ میں اپنا فیصلہ سنایا اور مسٹر سدھو کو تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 304 کے تحت غیر ارادتاً قتل کے معاملہ میں بری کر دیا۔ کورٹ نے حالانکہ انہیں دفعہ 323 (چوٹ پہنچانے) کا مجرم ٹھہرایا اور اس کے لئے صرف ایک ہزار روپے جرمانہ عائد کیا۔ مسٹر سدھو کے دوست روپندر سنگھ سندھو کو دونوں ہی دفعات میں بری کر دیا گیا ہے۔
بنچ نے گذشتہ 18 اپریل کو اس معاملہ میں تمام متعلقہ فریقوں کی دلیلیں سننے کے بعد فیصلہ محفوظ
رکھ لیا تھا۔
سماعت کے دوران مسٹر سدھو کی جانب سے پیش وکیل آر ایس چیمہ نے پنجاب حکومت کے وکیل کی طرف سے مسٹر سدھو کو قتل کا مجرم بتائے جانے پر احتجاج کیا تھا۔
اس معاملہ میں پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے سابق کرکٹر کو تین سال کی سزا سنائی تھی جس کے بعد سدھو نے سزا کے خلاف عدالت میں اپیل کی تھی۔ گزشتہ 12 اپریل کو ہونے والی سماعت کے دوران سدھو کو اس وقت زبردست جھٹکا لگا تھا، جب ریاستی حکومت نے سابق کرکٹر کو روڈرج کے معاملہ میں مجرم قرار دیا تھا۔پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا تھا کہ 2006 میں پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ سے مسٹر سدھو کو ملی سزا کو برقرار رکھا جائے۔ ریاستی حکومت کے وکیل نے کہا تھا کہ اس معاملہ میں شامل نہیں ہونے کا مسٹر سدھو کا بیان جھوٹا تھا.