ینگون۔ میانمار کی فوج نے پہلی بار یہ اعتراف کر لیا ہے کہ اس کےفوجی اہلکاررخائن صوبہ میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل کے واقعات میں ملوث تھے۔ فوج نے مانا کہ راکھین کی اجتماعی قبر سے جو لاشیں ملی تھیں وہ بنگالی مسلمانوں کی تھیں جنہیں بنگالی دہشت گرد قرار دے کر فوج نے انہیں قتل کر دیا تھا۔
فوج کی جانچ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 4فوجی اہلکاروں نے گزشتہ سال 2ستمبر کو راکھین کے علاقے انِ ڈن میں 10مسلمانوں کو دہشت گردوں کے حملے کا انتقام لینے کی غرض سے قتل کردیا تھا۔ قبر سے انسانی ڈھانچے برآمد ہونے پر فوج نے واقعے
کی تحقیقات کا حکم دیا اور تفتیش کے بعد فوج نے اقرار کیا کہ مقامی بدھ مت کے پیروکار اور فوجی اہلکار مسلمانوں کے اجتماعی قتل کے ذمہ دار ہیں۔
خیال رہے کہ اگست 2017 میں مسلمانوں کے خلاف سرکاری فوج اور بدھ مت کے پیروکاروں نے وحشیانہ کارروائیاں کرتے ہوئے ہزاروں روہنگیائی مسلمانوں کو قتل اور ان کے گھروں کو آگ لگا دی تھی۔ حکومت کی زیر سرپرستی ہونے والے مظالم کے نتیجے میں ساڑھے چھ لاکھ سے زائد روہنگیائی مسلمان جان بچا کر بنگلہ دیش کی سرحد پر پناہ گزینوں کے کیمپوں میں بے سرو سامانی کے عالم میں اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔