نئی دہلی، 10 دسمبر (یو این آئی) حکومت نے آج پھر دہرایا کہ وہ کسان تنظیموں کے ساتھ زرعی اصلاحاتی قوانین کی خامیوں پر مذاکرہ کرنے کے لیے کسی بھی وقت کھلے ذہن سے تیار ہے۔
وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر اور اشیائے خوردنی اور فراہمی کے مرکزی وزیر پیوش گویل نے جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ زرعی اصلاحاتی قوانین میں خامیوں پر بات چیت کرنے کے تمام راستے کھلے ہوئے ہیں۔ حکومت نے کسان تنظیموں کو قانون میں ترمیمات کی تجویز پیش کی ہے۔
کسان تنظیموں نے حکومت کی تجویز کو پڑھنے کے بعد خارج کر دیا ہے اور انہوں نے زرعی اصلاحات سے متعلق تینوں قوانین کو رد کرنے اور فصل کی کم
از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کو قانونی درجہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی کسان تنظیموں نے اپنی تحریک کو رفتار دینے کا اعلان کیا ہے۔ کسان تنظیموں اور حکومت کے مابین پانچ دور کی بات چیت ہو چکی ہے اور اب تک کوئی نتیجہ برآمد نہ ہو سکا ہے۔
دونوں وزراء نے کسان تنظیموں سے تحریک ختم کرکے حکومت کے ساتھ بات چیت کرنے کی تجویز دہرائی۔ انہوں نے کہا کہ کسان تنظیموں اور حکومت کے مابین بات چیت جاری تھی کہ اسی دوران تحریک کو تیز کرنے کا اعلان کیا گیا جو مناسب نہیں ہے۔ بات چیت منقطع ہونے کے بعد تحریک کا اعلان کیا جا سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو یقین ہے کہ بات چیت سے راستہ نکلے گا۔