نئی دہلی، 17 جولائی (یو این آئی) کانگریس نے کہا ہے کہ کمپٹولر اینڈ آڈیٹر جنرل آف انڈیا (سی اے جی) کی رپورٹ سے انکشاف ہوا ہے کہ ٹیلی کام کی وزارت میں ضابطہ بدل کر نجی کمپنی کے ذریعے بغیر ٹینڈر کے کروڑوں کے ٹھیکے دے کر بڑا گھپلہ کیا گیا ہے لہٰذا اس پورے معاملے کی اعلیٰ سطحی تفتیش کروانی چاہیے۔
کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نے ہفتے کے روز یہاں پریس کانفرنس میں الزام عائد کیا کہ رپورٹ کے انکشاف کے سبب گھپلے کے سلسلے میں ہنگامہ نہ ہو اسی لیے وزیراعظم نریندر مودی نے کابینہ توسیع کے وقت ٹیلی کام کے سابق وزیر روی شنکر پرساد کو ہٹا دیا ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ مسٹر مودی کے وزیر بدلنے سے گھپلے پر پردہ نہیں گرے گا لہٰذا انھیں بتانا چاہیے کہ جس کمپنی کے لیے ضابطے بدلے گئے
کیا بی جے پی کو اس نے چندہ دیا تھا اور بی جے پی کا کمپنی سے کیا رشتہ ہے۔
انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ کئی کمپنیاں سرکاری نشان کا استعمال کر رہی ہیں جن کے حوالے سے رائٹ ٹو انفارمیشن (آر ٹی آئی) کے تحت معلومات حاصل نہیں کی جا سکتی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیراعظم کو بتانا چاہیے کہ کیا اسی وجہ سے آر ٹی آئی کو کمزور کیا جا رہا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ٹیلی کام کی وزارت میں ہوئے گھپلے پر سی اے جی نے انگلی اٹھائی ہے۔ عوام سات برس سے سی اے جی کا نام ہی بھول گئے ہیں۔ رپورٹ تقریباً 122 پیج کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ منسٹری آف الیکٹرانکس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں جولائی 2019 سے دسمبر 2020 تک کروڑوں روپیے سی ایس سی کو فائبر کیبل کی مینٹینینس اور آپریشن کے لیے دیے گئے۔