صنعاء ۔ 27 مارچ :- یمن میں 2015ء سے جب خانہ جنگی شروع ہوئی تھی اس وقت سے لیکر آج تک تقریباً پانچ لاکھ بچے ایسے ہیں جنہوں نے اسکولی تعلیم کا سلسلہ ترک کردیا ہے۔ یاد رہیکہ 2015ء میں ملک کی خانہ جنگی میں سعودی عرب نے بھی دخل اندازی شروع کی تھی۔
یونیسیف کی ایک رپورٹ کے مطابق اس طرح اب اسکولی تعلیم ترک کرنے والے بچوں کی جملہ تعداد 20 لاکھ ہوچکی ہے جو یقینا ایک تشویشناک بات ہے۔ بچوں کو چونکہ جنگ میں لڑنے کیلئے بھرتی کیا جارہا ہے لہٰذا انہیں مجبوراً اپنی اسکولی تعلیم ترک کرنا پڑ رہا ہے۔ اس طرح یمن میں اب ایک پوری کی پوری نسل کا مستقبل تاریک ہوگیا ہے کیونکہ ان کی تعلیم تک یا تو محدود رسائی ہے یا پھر بالکل نہیں۔
یونیسیف
کیلئے یمن کے نمائندہ میڑیکسیل ریلانو نے یہ بات بتائی۔ انہوں نے کہا کہ حالات اتنے خراب ہیں کہ جو بچے اسکول جاتے ہیں ان کا اسکول تک جانے کا سفر بھی انتہائی خطرناک ہوچکا ہے اور یہ بھروسہ ہی نہیں رہا کہ اسکول جاتے وقت یا واپس آتے وقت وہ زندہ بھی رہیں گے یا نہیں۔ علاوہ ازیں اپنے بچوں کی زندگی کو لاحق خطرات کی وجہ سے متعدد والدین نے انہیں اسکول بھیجنا ہی چھوڑ دیا ہے۔ اعلیٰ تعلیم کا حصول نہ ہونے کی وجہ سے خطرناک متبادل اختیار کررہے ہیں جیسے بچے اور بچیوں کی سن بلوغت سے قبل ہی شادی، بچہ مزدوری اور جنگ میں لڑنے کیلئے بھرتی۔ یونیسیف نے مزید بتایا کہ 2015ء سے اب تک 2419 بچوں کو مسلح گروپس نے لڑائی لڑنے کیلئے بھرتی کیا ہے۔ دوسری طرف مزید 4.5 ملین بچوں کو بھی سرکاری اسکولس تک رسائی مشکل ہوجائے گی کیونکہ اسکولس کے ٹیچرس کو گذشتہ ایک سال سے تنخواہیں ادا نہیں کی گئی ہیں۔