لکھنؤ:18جولائی(یواین آئی) راجستھان میں کانگریس حکومت سے ناراض سماج وادی پارٹی(بی ایس پی)سپریمو مایاوتی نے راجستھان میں موجودہ سیاسی عدم استحکام کا حوالہ دیتے ہوئے ریاست میں صدرراج کے نفاذ کا مطالبہ کیا ہے۔
محترمہ مایاوتی نے ہفتہ کو اپنے ٹوئٹ میں لکھا'جیسا کی واضح ہے کہ راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے پہلے دل بدل قانون کی خلاف ورزی اور بی ایس پی کے ساتھ ساتھ لگاتار دوسری بار دغا بازی کر کے پارٹی کے اراکین اسمبلی کو کانگریس میں شامل کرایا اور اب فون ٹیپ کرا کے انہوں نے ایک اور غیر قانونی و غیرآئینی کام کیا ہے۔
انہوں نے کہا'اس طرح سے راجستھان میں لگاتار سیاسی اتھل پتھل، آپسی تنازع اور سرکاری عدم استحکام کے حالات کا وہاں کے گورنر کو فورا نوٹس
لےکر وہاں صدر راج کے نافذ کرنے کی سفار ش کرنی چاہئے تاکہ ریاست میں جمہوریت کی حالت مزیدخراب نہ ہو۔
راجستھان کے تازہ سیاسی حالات میں بی ایس پی کا کردار اہم مانا جارہا ہے۔ دراصل راجستھان میں بی ایس پی کے چھ اراکین اسمبلی اشوک گہلوت حکومت کو باہر سے حمایت دے رہے تھے لیکن کانگریس نے گذشتہ سال ستمبر میں ان اراکین کا کانگریس میں شامل کرلیا تھا۔ جنوری میں ان اراکین نے کانگریس کی رکنیت حاصل کرلی تھی۔
بی ایس پی کا الزام ہے کہ کانگریس نے لالچ دےکر اس کے اراکین کو توڑا ہے ۔اس بارے میں بی ایس پی مایاوتی نے وزیر اعلی اشوک گہلوت کے استعفی کا مطالبہ کیا تھا۔ بی ایس پی اس معاملے کو لے کر الیکشن کمیشن کے پاس بھی گئی تھی لیکن کمیشن نےاس معاملے میں دخل دینے سے انکار کردیا تھا۔