نئی دہلی، 16 جون (یو این آئی)یوپی کے مختلف اضلاع میں ایک ہفتہ سے جاری غیر قانونی انہدامی کارروائی کے خلاف جمعیۃ علماء ہند کی داخل کردہ عرضی پر آج سپریم کورٹ نے سماعت کرتے ہوئے یو پی حکومت کو حلف نامہ داخل کرنے کا حکم دیا اور سماعت اگلے منگل تک ملتوی کردی۔اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے جمعیۃعلمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے خود آئین مخالف اقدامات کررہے ہیں۔
جمعیۃ علمائے ہند کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق جمعیۃ علماء کے وکلاء نے عدالت سے اسٹے کی گذارش کی تھی لیکن عدالت نے یہ کہا کہ انہیں امیدہے کہ اب یو پی حکومت کی جانب سے غیر قانونی طور پر بلڈوزرنہیں چلایا جائے گااور اگر کسی غیر قانونی عمارت کو منہدم ہی
کرنا ہے تو قانونی کارروائی مکمل کیئے بغیر کسی طرح کی انہدامی کارروائی انجام نہ دی جائے۔ آج تقریباً آدھا گھنٹے تک بحث چلی جس کے دوران فریقین کی جانب سے گرما گرم بحث ہوئی۔دو رکنی تعطیلاتی بینچ کے جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وکرم ناتھ کے روبرو جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے سینئر وکلاء نتیا راما کرشنن اور سی یو سنگھ پیش ہوئے جنہوں نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے گزشتہ کارروائی پر عدالت نے غیر قانونی بلڈوزر انہدامی کارروائی پر نوٹس جاری کیئے جانے کے بعد بھی یوپی میں غیر قانونی طریقے سے انہدامی کارروائی کی جارہی ہے جس پر روک لگانا ضروری ہے نیز ان افسران کے خلاف کارروائی کرنا بھی ضروری ہے جنہوں نے قانون کی دھجیاں اڑاکر مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا ہے۔