کلکتہ 14نومبر (ایجنسی)وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت پر مغربی بنگال کو نظر انداز کرنے کا الزام عاید کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی ملک کے تاریخی مقامات کے ناموں کو من مانے طریقے سے تبدیل کررہی ہے مگر دوسری طرف بنگال اسمبلی سے مغربی بنگال کا نام تبدیل کرنے کی تجویز جو اتفاق رائے سے پاس ہوئی تھی کو مکمل طور پر نظرانداز کردیا ہے۔
وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے فیس بک پر اپنے سرکاری اکاؤنٹ پر لکھا ہے کہ"حالیہ دنوں میں ہم دیکھ رہے ہیں کہ بی جے پی جلدبازی میں ملک کے تاریخی مقامات کا نام تبدیل کررہی ہیں۔چوں کہ یہ بی جے پی کے سیاسی مفادات میں تاریخی شہروں اوراداروں کے نام تبدیل کرنے میں ہے۔حال ہی میں الہ آباد کا نام تبدیل کرکے پریاگ راج اور فیض آباد کا نام تبدیل کرکے ایودھیا کردیا گیا۔
وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ ہندوستان کی آزادی کے بعد سے ہی ریاستوں اور شہروں کے نام تبدیل ہوتے رہے ہیں۔ریاستوں کے عوام کے جذبات کا خیال رکھاگیا ہے۔اڑیسہ سے اب اوڈیسہ ہوگیا ہے۔پونڈیچر ی اب پانڈیچری ہوگیا ہے۔اسی مدراس کا نام چنئی بمبئی کا نام ممبئی، بنگلور کا نام بنگلورو وغیر کیا گیا ہے۔مگر مغربی بنگال کا نام تبدیل کرنے میں سیاست کی جارہی ہے اور اس کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔
وزیر اعلیٰ ممتا
بنرجی نے لکھا ہے کہ "ہماری اسمبلی نے اتفاق رائے سے مقامی لوگوں کے جذبات کا خیال رکھتے ہوئے مغربی بنگال کا نام تبدیل کرنے کی تجویز پاس کی تھی۔ہماری مادری زبان بنگلا ہے اس لیے ہماری حکومت نے مغربی بنگال کا نام تبدیل کرکے بنگال کرنے کی تجویز مرکزی حکو مت کو پیش کی تھی۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پہلے مرکزی وزارت داخلہ نے کہا کہ الگ الگ ز بانوں میں الگ الگ نام نہیں ہوسکتی ہیں تو ہم نے تین زبان میں ایک نام کی تجویز پیش کی مگراس تجویز کو بھی ایک عرصے سے التوامیں رکھ دیا گیا ہے اس سے صاف واضح ہوتا ہے کہ مرکزی حکومت بالخصوص بی جے پی کو بنگال کے عوام کے جذبات سے کوئی سروکار نہیں ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ غیر منقسم بنگال کی راجدھانی کلکتہ تھا۔دونوں ملکوں کے قومی ترانے رابندر ناتھ ٹیگور کے لکھے ہوئے ہیں اور یہ ہمارے لیے فخر کی بات ہے۔ہم ہندوستان سے محبت کرتے ہیں اور بنگلہ دیش اور بنگالی زبان سے بھی محبت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نام میں یکسانیت سے کوئی پریشانی نہیں ہونے والی ہے۔پنجاب ہندوستان میں بھی پاکستان میں بھی ہے اس سے پھر کیا پریشانی ہورہی ہے۔
وزیرا علیٰ نے کہا کہ ریاست کا نام تبدیل کرنے ریاستی حکومت کی تجویز کو نظر انداز کرنا ملک کے وفاقی ڈھانچہ کی توہین ہے۔جب کسی بھی ریاست کی اسمبلی نے اپنی ریاست سے متعلق کوئی تجویز اتفاق رائے سے پاس کردیا ہے تو ضرورت اس بات کی ہے کہ اس کا احترام کیا جائے اور وفاقی نظام میں ہمیشہ ریاستوں کے جذبات و خیالات اور اس کے مفادات کا خیال رکھا جاتا ہے۔