نئی دہلی،12دسمبر(یواین آئی)شہریت ترمیمی بل کے سلسلے میں شمال مشرق میں جاری تشدد کے مسئلے پر لوک سبھا میں اپوزیشن نے حکومت پر بنگلہ دیش سے تعلقات خراب کرنے کا الزام لگاتے ہوئے تیکھا حملہ کیا جبکہ برسراقتدار پارٹی نے اپوزیشن پر شمال مشرق میں تشدد بھڑکانے کا الزام لگایا۔اس تیکھی نوک جھونک کے بعد اپوزیشن نے ایوان سے واک آؤٹ کیا کانگریس کےلیڈر ادھیر رنجن چودھری نے وقفہ صفر میں اس مسئلے کو اٹھایا اور بنگلہ دیش میں اقلیتوں کے ساتھ ظلم کی بات کی تردید کرتے ہوئے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ بنگلہ دیش کے ساتھ تعلقات بگاڑنے کی کوشش کررہی ہے اور پاکستان اور چین کوا یسے حالات کا فائدہ اٹھانے کا موقع دے رہی ہے۔انہوں نے کہا،’’ہم نہیں چاہتے کہ بنگلہ دیش کے ساتھ ہمارے تعلقات خراب ہوں۔پاکستان اور چین اس موقع کا فائدہ اٹھانےکی تاک میں بیٹھے ہیں۔
مسٹر چودھری کے اس الزام پر حکومت کی جانب سے تیکھا ردعمل ہوا۔پارلیمانی امور کے وزیر
پرہلاد جوشی نے کہاکہ کانگریس شمال مشرق میں تشدد بھڑکا رہی ہے۔بی جےپی کے نیشی کانت دوبے نے کہا کہ تشکیل کے وقت بنگلہ دیش ایک سیکولر ملک تھا اور بعد میں وہ اسلامی ملک ہوگیا۔انہوں نے نیپالی مسلم ایم کے سبا کا نام لے کر کہا کہ اس نے ملک میں دراندازی کرائی۔مسٹر دوبے نے سابق وزیراعظم راجیو گاندھی اور کانگریس صدر سونیا گاندھی کا نام لے کر کہا کہ ان کے دفتر میں کانگریس نے شمال مشرق میں غیر ملکیوں کی دراندازی اورمذہب تبدیل کرایا جس سے ایک طرح سے مکمل شمال مشرق عیسائی ہوگیا ہے۔
مسٹر دوبے کے اتنا کہنے پر اپوزیشن بھڑک اٹھا۔مسٹر چودھری سمیت کانگریس ،نیشنلسٹ کانگری،بائیں بازو پارٹیاں،ڈی ایم کے وغیرہ پارٹیوں کے رکن ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔بعد میں ترنمول کانگریس کے پروفیسر سوگت رائے نے بھی شمال مشرق کے موضوع پر وقفہ صفر میں بحث کرنی چاہئے،لیکن صدر اوم بلا نے اس کی اجازت نہیں دی۔اس سے ناراض ہوکر ترنمول کانگریس کے اراکین نے بھی واک آؤٹ کیا۔