نئی دہلی، 6 اگست (ایجنسی) حکمراں پارٹی نے ریاست جموں وکشمیر کی بدحالی کے لئے جہاں ریاست سے متعلق آرٹیکل 370 کو ذمہ دار ٹھہرایا وہیں اپوزیشن نے کہا کہ جموں وکشمیر تشکیل نو بل 2019 ریاست کے عوام کے جذبات کی عکاسی نہیں کرتا ہے۔
لوک سبھا میں منگل کو بل پر بحث کے دوران ڈراوڑ منیترکژگم کے ٹی آر بالو نے بل لانے کے عمل پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ حکومت کو دونوں ایوانوں میں پہلےمتعلقہ قرارداد کو منظوررکرانے اور اس پر صدر کے دستخط کے بعد ہی بل لانا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ریاست میں کوئی منتخب حکومت نہیں ہے۔ حکومت کو لوک سبھا انتخابات کے ساتھ ساتھ ریاستی اسمبلی کا بھی انتخاب کرنا چاہئے تھا ، اور اسمبلی کو اعتماد میں لے
کر ریاست کی تقسیم کا فیصلہ کرنا چاہئے تھا۔
انہوں نے مرکزی حکومت پر ریاستوں کو محض بلدیہ بنانے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے سوال کیا ، ’’عام لوگوں کی فکر کون کرے گا۔ کیا قانون کی حکمرانی آئے گی؟ ‘‘
مسٹر بالو نے کہا کہ سکیورٹی کا مسئلہ حل نہیں کیا گیا ہے۔ سرحد پر تعینات ہماری سیکیورٹی فورسز کے اہلکار محفوظ نہیں ہیں۔ اس سے بل کا حتمی مقصد حاصل نہیں کیا جاسکے گا ۔ دہشت گردی کا خاتمہ نہیں ہو گا۔ اس سے پاکستان کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ حکومت کو سرحدوں کے تحفظ پر توجہ دینی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اسمبلی انتخابات ہونے تک انتظار کر سکتی ہے۔ ڈی ایم کے رہنما نے کہا ، ’’یہ لوگوں کی مرضی نہیں ، بلکہ آپ کی پارٹی کی مرضی ہے۔‘‘