نئی دہلی۔ امریکہ کے ذریعہ یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت کے طور پر تسلیم کرنے کے لئے اقوا م متحدہ میں ہوئی ووٹنگ پر ہندوستان کی طرف سے مخالفت میں ووٹ دینے پر اسرائیل کو ملال ہے لیکن وہ ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جانے کے لئے عہد بند ہے۔ وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہوکے ذریعہ ہندوستان کا دورہ شروع ہونے سے قبل اسرائیل کے سفیر ڈینیل کارمین نے کل یہاں پریس کانفرنس میں اس سلسلے میں پوچھے گئے سوالات پر کہا کہ ’’کئی مرتبہ ہندوستان اپنی درخواست لے کر آتا ہے اور کئی مرتبہ اسرائیل اپنی درخواست لے کر آتا ہے ۔ کبھی وہ پورے ہوجاتے ہیں اور کبھی نہیں ہوپاتے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ کچھ دونوں پہلے ہندوستان نے بین الاقوامی عدالت میں اپنے جج کو الیکشن میں اتارا تھا تو اسرائیل نے ہندوستانی جج کی صرف حمایت ہی نہیں کی بلکہ انہیں اپنے امیدوار کے طورپر تسلیم بھی کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اقو ام متحدہ ایک متحر ک فورم ہے اور ہمارے درمیان بہت سے فیصلوں میں ساتھ ساتھ کام کرنے کے مواقع آئیں گے۔ ہم ہندوستان کے ساتھ اسرائیل کے رشتے کہیں اور زیادہ مضبوط بنانے کے لئے عہد بند ہیں۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اقوا م متحدہ میں یروشلم کے
سلسلے میں ووٹنگ سے قبل اسرائیل نے ہندوستان سے رسمی طورپر درخواست کی تھی۔ مسٹر کارمین نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی رابطہ مسلسل قائم تھا۔ اس معاملے میں ہمیں بین الاقوامی برادری کا ساتھ ملا جو بہت اہم ہے۔ لیکن ہم ہمیشہ چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی فورم پر ہندوستان ہمارے حق میں کھڑا ہو۔
اسرائیلی سفیر نے کہا کہ ہندوستان اور اسرائیل کے سفارتی تعلقات کی پچیسیویں سالگرہ کے موقع پر دونوں ملکوں کے رہنما آئندہ پچیس، پچاس اور پچھتر سال کے لئے دونوں ملکوں کی سفارتی شراکت کو نئی بلندیوں پر لے جانے کی بات کریں گے۔ ہندوستان اور اسرائیل زراعت اور پانی کے علاوہ دفاع ، سائبر سیکورٹی، انسداد دہشت گردی اور خفیہ اطلاعات کے ساتھ ساتھ سماجی ترقی میں شراکت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس دورہ میں اختراعات پر زور ہوگا اور دونوں وزرائے اعظم دہلی اور احمدآباد میں کئی فورموں پر اختراعات، اسٹارٹ اپ پر بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ زور ٹکنالوجی ٹرانسفر کرنے کے سلسلے میں ہے ۔ ہمارا تعاون سبزیوں، رسیلے پھلوں، آم، پھول، ڈیری پروڈکٹس کے سلسلے میں اختراعی تکنیک پر مرکوز ہے۔ وزیر اعظم اس سمت میں ہوئی پیش رفت کا جائزہ لیں گے۔