غزہ( اسرائیلی سرحد)۔ اسرائیل۔ غزہ سرحد پر فلسطینیوں کے سب سے بڑے مظاہرے کے دوران اسرائیلی فوج کے ساتھ جھڑپ میں کم از کم 15 فلسطینی شہری شہید اور سینکڑوں زخمی ہو گئے۔ غزہ کے میڈیکل افسران نے بتایا کہ زیادہ تر لوگ گولی لگنے سےشہید ہوئے ہیں۔ ان میں سے ایک متوفی کی عمر 16 سال ہے۔
فلسطینی طبی ذرائع نے بتایا کہ تقریبا 500 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ حالیہ برسوں میں فلسطینی شہریوں کا یہ سب سے بڑا احتجاج ہے۔ تاہم، اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس کے فوجی مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور صرف فسادات برپا کرنے کی کوشش کرنے والوں پر گولیاں داغی جا رہی ہیں ۔ بعض مظاہرین نے سرحدوں اور سپاہیوں پر جلتے ہوئے ٹائر پھینک رہے ہیں اور پتھراؤ بھی کر رہے ہیں
۔
وہیں، العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق، فلسطین میں مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دار الحکومت قرار دینے کے خلاف گزشتہ 6 ہفتوں سے مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ تاہم 30 مارچ سے ان مظاہروں میں شدت آ گئی ہے اور مظاہرین کی جانب سے صرف غزہ میں 700 میٹر پر محیط طویل خیمے لگا دیئے گئے ہیں جسے روکنے کے لیے قابض اسرائیلی فوج نے مظاہرین کیمپ کے سامنے 100 سے زائد اسنائپر متعین کردیئے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ مظاہرے 30 مارچ 1976ء میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینیوں کے قتل عام کی مناسبت سے کیے جا رہے تھے اور اس بار امریکا کی جانب سے یروشلم کو فلسطین کا دارالحکومت قرار دیئے جانے کے بعد سے ان مظاہروں میں شدت آ گئی ہے۔