تہران۔ ایران میں حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ملک کے پرائمری اسکولوں میں انگریزی زبان پڑھانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اس بیان کو ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کی انگریزی زبان پر تنقید کے حوالہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ انھوں نے ایک بیان میں کہا تھا کہ تعلیم کے آغاز کے دور میں ہی انگریزی پڑھانے سے مغربی ثقافت کے غلبے کے لیے دروازے کھل جاتے ہیں۔
ایران کے قومی ادارے ہائی ایجوکیشن کونسل کے سربراہ مہدی نوید ادھام نے ہفتہ کو ریاستی ٹی وی پر بتایا تھا کہ سرکاری اور غیر سرکاری اسکولوں کے نصاب میں انگریزی پڑھانا قاعدے اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔ خبر رساں ادارے رائٹر کے مطابق مہدی نوید ادھام کا کہنا ہے کہ ’یہ اس لیے کیا گیا ہے کیونکہ ایسا مانا جاتا ہے کہ پرائمری اسکولوں کے طالب علموں میں ایرانی ثقافت کی بنیاد نہیں پڑتی۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ غیر نصابی انگریزی کی کلاسز پر بھی پابندی لگائی جا سکتی ہے۔
style="text-align: right;">ایران میں انگریزی پڑھائی کا سلسلہ عام طور پر 12 سے 14 سال کی عمر میں مڈل اسکول میں شروع ہوتا ہے لیکن بعض پرائمری اسکولوں میں اس عمر سے کم کے بچوں کے لیے بھی انگریزی کی کلاسز ہوتی ہیں۔ اسی طرح بعض بچےا سکول کے بعد نجی اداروں میں انگریزی کی تعلیم حاصل کرتے ہیں اور بہت سے امیر گھرانوں کے بچے غیر سرکاری اسکولوں سے انگریزی کی ٹیوشن لیتے ہیں۔ ایران کے تمام سرکاری معاملات کا آخری فیصلہ رہبراعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای ہی کرتے ہیں جنھوں نے اساتذہ سے خطاب کے دوران کہا کہ ’اس کا مطلب غیر ملکی زبانوں کو سیکھنے کی مخالفت کرنا نہیں بلکہ غیرملکی ثقافت کو ملک کے بچوں، نوجوانوں اور نوجوان نسل میں فروغ دینے کی مخالفت کرنا ہے۔‘
انگریزی پر پابندی کے اعلان کی وجہ ایران میں گذشتہ دنوں ایک ہفتے تک جاری رہنے والے مظاہروں اور احتجاج کو تو نہیں بتایا گیا تاہم ایرانی پاسدارانِ انقلاب نے کہا تھا کہ یہ حکومت مخالف مظاہرے غیر ملکی دشمنوں نے ہی کروائے۔