نئی دہلی،11مارچ(یواین آئی)دہلی کے شمال مشرقی ضلع میں شہریت ترمیمی قانون (سی اےاے )کی حمایت اور مخالفت کے سلسلے میں ہوئے تشدد کے سلسلے میں دانشوروں اور ماہر تعلیم کے ایک گروپ(جی آئی اے) نے وزارت داخلہ کوبدھ کو اپنی رپورٹ سونپ دی۔
دانشوروں اور ماہر تعلیم کے گروپ کی کنوینر مونیکا اروڑا نے کہا،’’دہلی میں ہوئے تشدد پوری طرح سے منصوبہ بند تھے اور اس بات کے ثبوت سامنے آئےہیں کہ ’لیفٹ جہادی ماڈل آف ریوولیوشن‘نے یہ منصوبہ بنایاتھا اور اسی طرح کے تشدد دیگر علاقوں میں کئے جانے کی بھی تیاری تھی۔‘‘
جی آئی اے نے دہلی تشدد پر اپنی رجانچ رپورٹ وزیر مملکت برائے داخلی امور جی کشن ریڈی کو سونپی جہاں دہلی یونیورسٹی کی پروفیسر پریرنا ملہوترا سمیت گروپ کے کئی رکن بھی شامل تھے۔جی آئی اے نے 29فروری کے بعد شمال مشرقی دہلی کے تشدد متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔جس میں گروپ کے اراکین نے مقامی
لوگوں ،پولیس افسروں اور تشدد کے متاثرین سے بات چیت کی۔
جی آئی اے کے مطابق دہلی میں چار مرحلوں میں ہوئے الگ الگ واقعات کے پیش نظر مشرقی دہلی میں تشدد پھیلا جس میں 11دسمبر کو سی اےاے کے پاس کئے جانے کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ ،جے این یو اور دہلی یونیورسٹی میں ہوئے واقعات شامل ہیں۔
ساتھ ہی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں تشدد کا واقعہ اور شاہین باغ کی میٹنگوں میں مسلم طبقے کے درمیان خوف کا ماحول بنانے کی وجہ بھی رپورٹ میں اہمیت کے ساتھ شامل کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ جی آئی اے نے دہلی تشدد کی جانچ قومی جانچ ایجنسی سے کرانے کی سفارش کی ہے اور دہلی یونیورسٹی ،جامعہ ،جے این یو اور دیگر یونیورسٹیوں سے بھی اس معاملے میں کالج کیمپس کے فسادیوں کے ذریعہ استعمال کے سلسلے میں جانچ کرانے کی اپیل کی ہے۔دہلی میں 24اور 25فروری کو ہوئے تشدد کے واقعات میں 50 سے زیادہ لوگوں کی موت ہوچکی ہے اور کئی لوگ زخمی ہوئےہیں۔